بھارت کی مشرقی ریاست بہار میں زہریلی شراب پینے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 37 ہوگئی جبکہ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق مرنے والوں کی تعداد 70 سے زائد ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ریاست بہار سمیت بھارت کے کئی حصوں میں شراب کی فروخت اور استعمال پر پابندی عائد ہے، بلیک مارکیٹ میں غیر قانونی طور پر بیچی جانے والی شراب سے ہر سال سیکڑوں افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔
تازہ ترین سانحے میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ نے بتایا کہ شادی اور دیگر تقریبات میں متعدد دیہات کے لوگوں نے مقامی طور پر تیار کردہ شراب پی جسے ’ماہوا‘ یا ’دیسی دارو‘ بھی کہا جاتا ہے۔
بعد ازاں ان میں سے بہت سے لوگوں نے پیٹ میں درد اور بینائی کھو دینے کی شکایت کی اور الٹیاں شروع کر دیں۔
15 دسمبر تک ان میں سے 20 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے تھے اور آج ایک درجن کے قریب افراد تشویشناک حالت میں ہسپتال میں داخل ہیں۔
ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ ’گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران 2 درجن سے زائد افراد کی جان جاچکی ہے، اب تک کُل 37 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق زہریلی شراب پینے والوں میں سے اب تک 71 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، تاہم پولیس نے ان دعووں کی تصدیق نہیں کی۔
پولیس نے گزشتہ 3 روز میں شراب کی غیر قانونی تیاری اور فروخت میں ملوث 100 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا جبکہ غیرقانونی طور پر فروخت کی جانے والی 600 لیٹر شراب ضبط کرلی گئی ہے۔
یہ تازہ ترین واقعہ اسی طرح کے متعدد واقعات کے سلسلے کی کڑی ہے، مقامی حکام شراب کی بلیک مارکیٹ پر قابو پانے کے لیے ڈرون، ہیلی کاپٹر اور موٹر بوٹس کے استعمال پر زور دے رہے ہیں۔