کربلا میں حضرت امام حسین ؓ اور ان کے ساتھیوں کی عظیم قربانی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ملک بھر میں 10 محرم الحرام یوم عاشور منایا جا رہا ہے۔
اس سلسلے میں ملک کے تمام شہروں اور قصبوں میں ماتمی جلوس نکالے جا رہے ہیں۔
علمائے کرام اور ذاکرین حضرت امام حسینؓ کی تعلیمات اور سانحہ کربلا کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈال رہے ہیں۔
جلوسوں کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کے لئے سیکورٹی کے وسیع انتظامات کئے گئے ہیں۔
کراچی کا مرکزی عاشورہ جلوس نشتر پاک سے روانہ ہوا اور روایتی روٹ سے گزرنے کے بعد کھارادر میں حسینیہ ایرانیہ امام بارگاہ پر اختتام پذیر ہوگا۔
نشتر پارک میں مرکزی مجلس کی قیادت علامہ شہنشاہ نقوی نے کی جبکہ جلوس کی قیادت پاک بٹراب سکاؤٹس کے دستے نے کی۔
جلوس کے شرکا نے تبت سینٹر میں ظہر کی نماز ادا کی، جلوس کی سیکیورٹی کے لیے ساڑھے چار ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
رینجرز کے جوان بھی سیکیورٹی کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں جبکہ جلوس کے راستوں پر موبائل فون سروس معطل کر دی گئی ہے۔
جلوس سے ملحقہ تمام راستوں کو عام ٹریفک کے لئے مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ جلوس شروع ہونے سے پہلے بم ڈسپوزل اسکواڈ نے راستے کی تلاشی لی اور سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے راستے کی نگرانی کر رہے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق روٹ پر گرنے والی بلند و بالا عمارتوں پر رینجرز اور پولیس افسران کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ محرم الحرام کے دوران سیکیورٹی کے لیے 10 ہزار سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
مسافروں کی رہنمائی کے لئے تین ہزار سے زائد ٹریفک افسران ڈیوٹی پر موجود ہیں۔
میرپور خاص میں عاشورہ کا مرکزی ماتمی جلوس حیدری امام بارگاہ سے نکالا گیا اور اپنے روایتی راستے سے آگے بڑھ رہا ہے۔
سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ شہر میں موبائل سروس بھی معطل کردی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق عاشورہ کے موقع پر مجموعی طور پر 42 ماتمی جلوس نکالے جانے کا امکان ہے۔
سکیورٹی کے لیے 1700 سے زائد پولیس اہلکار اور افسران تعینات کیے گئے ہیں۔
حیدرآباد میں انجمن حیدری کے زیر اہتمام عاشورہ کا مرکزی جلوس قدم گاہ مولا علی سے نکالا گیا۔
جلوس کی نگرانی سی سی ٹی وی کیمروں سے کی جارہی ہے، نماز ظہر کے بعد جلوس کربلا دادن شاہ پر اختتام پذیر ہوا۔
اے ایس پی علینہ راجپر کا کہنا تھا کہ جلوس کے روٹ پر تمام دکانوں، مارکیٹوں اور گلیوں کو سیل کر دیا گیا ہے جبکہ مرکزی جلوس میں داخلے کے لیے 7 واک تھرو گیٹ لگائے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سوگواروں کو واک تھرو گیٹس کے ذریعے چیک کرنے کے بعد جلوس میں داخل کیا جا رہا ہے، جلوس کی نگرانی کے لئے 50 سے زیادہ سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔
مرکزی جلوس میں 200 سے زائد ماتمی گروپ شامل ہوں گے جبکہ سیکیورٹی کے لیے 5 ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
کوئٹہ میں عاشورہ کا مرکزی جلوس ناصر آباد کی امام بارگاہ حسینی سے روانہ ہوا اور پرامن طریقے سے اپنی منزل کی جانب بڑھ رہا ہے۔
جلوس 38 ماتمی گروپوں پر مشتمل ہے اور اس کی قیادت بلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدر جواد رفیع کر رہے ہیں۔
سوگواروں کا پہلا گروپ میزان چوک پہنچ گیا ہے جہاں سوگوار شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔
سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے پولیس اور ایف سی کے 6 ہزار اہلکار تعینات کیے گئے ہیں جبکہ روٹ کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے۔
پاک فوج کی دو بٹالین اسٹینڈ بائی پر ہیں جبکہ موبائل سروس معطل کردی گئی ہے، راستے میں سبیل اور نیاز تقسیم کیے جا رہے ہیں۔
لاہور سے مرکزی ذوالجناح کا جلوس ہفتہ کی صبح نثار حویلی، موچی گیٹ سے نکلا۔
مرکزی جلوس اپنے روایتی راستے سے گزرتا ہے جس میں کشمیری بازار، مسجد وزیر خان، رنگ محل، پانی والا تالاب، بازار حکیماں، ٹیکسالی اور بھاٹی گیٹ شامل ہیں۔
صبح سویرے محلہ شیعہ میں اذان علی اکبر کا اہتمام کیا گیا، جلوس کے دوران عزادار روٹ کے مرکزی چوکوں پر مجالس عزاداری کریں گے اور خود کو پرچم بھی دکھائیں گے۔
عاشورہ کا جلوس رنگ محل میں ظہر کی نماز ادا کرے گا، بھاٹی گیٹ سے گزرتے ہوئے کربلا گامے شاہ پر اختتام پذیر ہوگا۔
عاشورہ کے سلسلے میں سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ پنجاب پولیس کے 11 ہزار اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔