شی جن پنگ کو جمعے کے روز تیسری مدت کے لیے چین کا صدر مقرر کیا گیا ہے، جس کے بعد وہ کئی نسلوں میں ملک کے سب سے طاقتور رہنما بن گئے ہیں۔
چین کی پارلیمنٹ کی جانب سے یہ تقرری ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب شی جن پنگ اکتوبر میں چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کے سربراہ کی حیثیت سے مزید پانچ سال کے لیے صدر چنے گئے تھے۔
اس کے بعد سے 69 سالہ شی جن پنگ کو اپنی زیرو کووڈ پالیسی اور اس پالیسی کو ترک کرنے کے بعد بے شمار لوگوں کی موت پر بڑے پیمانے پر احتجاج کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اس ہفتے ہونے والی نیشنل پیپلز کانگریس (این پی سی) میں ان مسائل سے گریز کیا گیا ہے، جو ایک احتیاط سے کوریوگراف کیا گیا پروگرام ہے، جس میں شی جن پنگ کے اتحادی لی چیانگ کو نیا وزیر اعظم مقرر کیا جائے گا۔
جمعے کے روز مندوبین نے شی جن پنگ کو تیسری مدت کے لیے چین کا صدر منتخب کیا اور متفقہ ووٹنگ کے ذریعے انہیں ملک کے سینٹرل ملٹری کمیشن کا سربراہ دوبارہ منتخب کر لیا۔
بیجنگ کے گریٹ ہال آف دی پیپل کو تیانمن اسکوائر کے کنارے واقع ایک سرکاری عمارت کے طور پر تاریخی ووٹنگ کے لیے سرخ قالینوں اور بینرز سے سجایا گیا تھا، جس میں ایک فوجی بینڈ پس منظر کی موسیقی فراہم کر رہا تھا۔
اسٹیج کے کنارے پر موجود ایک ڈیجیٹل مانیٹر نے حتمی اعداد و شمار کا اعلان کیا، تمام 2،952 ووٹ شی جن پنگ کو ایک اور مدت کے لئے عہدہ دینے کے حق میں ڈالے گئے تھے۔
اس اعلان کے بعد وفاداری اور اتفاق رائے کا مظاہرہ کرتے ہوئے چینی آئین کے مندوبین کی جانب سے وفاداری کا پرجوش اعلان کیا گیا۔
شی نے اپنی دائیں مٹھی پکڑی اور اپنا بانیا ہاتھ چین کے آئین کی سرخ چمڑے کی کاپی پر رکھا۔
انہوں نے کہا کہ میں عوامی جمہوریہ چین کے آئین کے ساتھ وفادار رہنے، آئین کے اختیار کو برقرار رکھنے، اپنی قانونی ذمہ داریوں کو نبھانے، مادر وطن سے وفادار رہنے اور عوام سے وفادار رہنے کا وعدہ کرتا ہوں۔
ملک بھر کے سرکاری ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کیے جانے والے حلف نامے میں انہوں نے ایک خوشحال، مضبوط، جمہوری، مہذب، ہم آہنگ اور عظیم جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیر کا عہد کیا۔