بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے اجلاسوں کے ایجنڈے میں پاکستان شامل نہیں ہے، جس کے نتیجے میں توسیعی فنڈ سہولت کے تحت نواں جائزہ تاخیر کا شکار ہوگا۔
مزید برآں، عالمی بینک نے اپنے دوسرے رائز ٹو (پائیدار معیشت کے لیے لچکدار ادارہ) قرض کو آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل سے جوڑ کر غیر ملکی قرضوں کے حصول کی کوششوں کو بھی روک دیا۔
آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے اپنی ویب سائٹ پر 17 مئی تک ہونے والے اپنے اجلاسوں کا شیڈول جاری کردیا، اگلے اجلاس 11، 15 مئی اور پھر 17 مئی، 2023 کو ہوں گے.
آئی ایم ایف اسٹاف کی رپورٹ پاکستان: توسیعی انتظامات کا ساتواں اور آٹھواں جائزہ” کے مطابق نویں جائزے کی آخری تاریخ 3 نومبر 2022 تھی، لیکن حکومت کی جانب سے طے شدہ مقررہ مدت کی شرائط اور اسٹرکچرل بینچ مارکس پر عمل درآمد میں ناکامی کے ساتھ ساتھ متفقہ ساتویں اور آٹھویں جائزہ کی روح کی خلاف ورزی کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔
ساتویں یا آٹھویں جائزہ دستاویزات کے مطابق دسویں جائزے کا شیڈول 3 فروری 2023 تھا، لیکن نواں جائزہ ابھی تک مکمل نہیں ہوا ہے۔
اندرونی ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے، تاکہ ضروری فنانسنگ اور معاہدے کو حتمی شکل دینے کے بعد نویں جائزے کو حتمی شکل دی جا سکے۔
ورلڈ بینک کا دوسرا رائز ٹو قرض 450 ملین ڈالر کا ہے، تاہم بینک کی جانب سے قرض کی منظوری کی شرط نے پی ڈی ایم حکومت کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
حکومت پاکستان مجموعی طور پر 700 ملین ڈالر قرض دینے پر غور کر رہی تھی، جبکہ ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کو 250 ملین ڈالر فراہم کرنا تھا، لیکن ورلڈ بینک نے موجودہ پی ڈی ایم حکومت کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔