اسلام آباد (ویب ڈیسک): چیف جسٹس پاکستان نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ لگتا ہےکچھ ہتھکنڈے استعمال ہورہے ہیں تاکہ انتخابات نہ ہوں۔سپریم کورٹ نے پی کے 91 ریٹرننگ افسر کوپشاور ہائیکورٹ سے معطل کرنے کےخلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر سماعت کی جس دوران وکیل الیکشن کمیشن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سنگل بینچ نے27 دسمبرکو الیکشن کمیشن کو نوٹس کیے بغیر آراو کو معطل کیا، کوہاٹ کے ریٹرننگ افسر نے طبی وجوہات پر خود رخصت مانگی، پشاور ہائیکورٹ نے اپنے حکم میں نئے آراو کے خلاف کچھ تحریرنہیں کیا۔
چیف جسٹس نے شکایت گزارسے سوال کیا کہ آپ اپنی مرضی کا ریٹرننگ افسرلگوانا چاہتے ہیں؟ لگتا ہےکچھ ہتھکنڈے استعمال ہورہے ہیں تاکہ انتخابات نہ ہوں، ایک ریٹرننگ افسر بیمار ہوا دوسرا لگا دیا گیا، پشاور ہائیکورٹ نے ٹَھک کرکے تقرری کینسل کردی، ہم آپ کوجرمانہ کیوں نہ کریں کہ نوٹس کیے بغیرہی تقرری کینسل کردی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پشاورہائیکورٹ کے جج نے نوٹس جاری کرنا بھی مناسب نہ سمجھا، یہ ہائیکورٹس سے کس قسم کے آرڈر جاری ہو رہے ہیں؟ آر او کوئی بھی ہو کیا فرق پڑے گا،بلاوجہ کی درخواستیں کیوں آرہی ہیں؟
عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے غیرقانونی یا غیرآئینی اقدام نہیں کیا، الیکشن کمیشن فوری طور پر اسکروٹنی کا عمل شروع کرے۔
عدالت نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل منظورکرلی۔