کراچی اور حیدر آباد ڈویژن سمیت سندھ کے متعدد اضلاع میں ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہوا جس کے بعد بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کا پولنگ عمل شام 5 بجے تقریبا پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہوا۔
جب لاکھوں افراد اپنے مقامی نمائندوں کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالنے کے لیے روانہ ہوئے تو کئی سیاسی جماعتوں نے شکایت کی اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) سے پولنگ کا وقت بڑھانے کا مطالبہ کیا کیونکہ کچھ اسٹیشنوں پر پولنگ کا عمل تاخیر سے شروع ہوا۔
تاہم الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ کی مدت میں توسیع نہ کرنے کے فیصلے کے بعد پولنگ مقررہ وقت یعنی شام 5 بجے شروع ہوئی لیکن اسے جزوی طور پر جاری رکھنے کی اجازت دے دی گئی۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے ایک بیان میں کہا کہ پولنگ اسٹیشنز کے اختتامی وقت پر موجود ووٹرز کو ووٹ ڈالنے کی اجازت ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے 11 ویں گھنٹے میں انتخابات کا بائیکاٹ کیا لیکن سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ ووٹرز ٹرن آؤٹ ٹھیک ہے۔
سیکیورٹی کی صورتحال زیادہ تر پرامن رہی اور پولنگ کا عمل متعدد اسٹیشنوں پر بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہا۔ تاہم مٹیاری میں ایک آزاد امیدوار اور ان کے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ہم منصب کے درمیان تصادم ہوا جس کے نتیجے میں کم از کم چار افراد زخمی ہو گئے۔