امریکہ نے واضح کیا ہے کہ واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے باہر ہونے والے پی ٹی آئی کے احتجاج سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں اس تجویز کو مسترد کردیا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی برطرفی اور واشنگٹن میں ہونے والے مظاہروں اور کسی قسم کے امریکی اقدام کے درمیان کسی قسم کا تعلق ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پاکستانی عوام کا داخلی مسئلہ ہے اور حکومت پاکستان اس پر بات کر سکتی ہے۔
پاکستان کی جانب سے یوکرین کو ہتھیار وں کی فراہمی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کربی نے کہا کہ پاکستان یوکرین کے لیے کیا کر رہا ہے اس پر بات کرے۔
انہوں نے کہا کہ 50 سے زائد ممالک یوکرین کو ہتھیاروں کے ساتھ مالی اور اخلاقی مدد فراہم کر رہے ہیں اور امریکہ نے انہیں اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ ممالک یوکرین کو دی جانے والی حمایت پر عوام کی زیادہ توجہ نہیں دینا چاہتے، لہذا ہم اس کا احترام کرتے ہیں.
کربی کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ ماہ دفتر خارجہ نے غیر ملکی میڈیا کی اس رپورٹ کو مسترد کر دیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا بیل آؤٹ پیکج حاصل کرنے کے لیے مبینہ طور پر یوکرین کو ہتھیار فروخت کر رہا ہے۔
ایک آن لائن نیوز آرگنائزیشن دی انٹرسیپٹ نے اپنی ‘بے بنیاد اور من گھڑت’ رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ اسلام آباد واشنگٹن میں قائم قرض دہندہ کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے حصے کے طور پر کیف کو خفیہ طور پر اسلحہ فروخت کر رہا ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسلحے کی ان فروخت کا مقصد یوکرین کی فوج کو سپلائی کرنا تھا، اس لیے پاکستان کو روس اور یوکرین کے تنازعمیں ایک فریق بننے پر مجبور ہونا پڑا۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے جھوٹی خبر کے حوالے سے میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے اس خبر کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مشکل لیکن ضروری معاشی اصلاحات کے نفاذ کے لیے آئی ایم ایف اسٹینڈ بائی معاہدے پر کامیابی سے مذاکرات ہوئے، ترجمان نے کہا کہ ان مذاکرات کو کوئی اور رنگ دینا بے بنیاد ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد یوکرین اور روس کے درمیان تنازعمیں سخت غیر جانبداری کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور اس تناظر میں انہیں کوئی اسلحہ اور گولہ بارود فراہم نہیں کرتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی دفاعی برآمدات ہمیشہ صارفین کی سخت شرائط کے ساتھ ہوتی ہیں۔