پاکستانی روپے کے مقابلے میں طاقتور امریکی کرنسی کی قدر میں مسلسل گراوٹ کا سلسلہ جاری ہے اور بدھ کی صبح اس کی قدر میں مزید گراوٹ آئی ہے۔
بدھ کی صبح کاروباری سیشن کے آغاز پر انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر 86 پیسے سستا ہوکر 279 روپے 65 پیسے کی سطح پر پہنچ گیا۔
تین ماہ میں یہ پہلا موقع ہے کہ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 280 روپے سے نیچے آگیا ہے۔
منگل کو پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر 1.05 روپے کی کمی کے ساتھ 280.60 روپے تک پہنچ گئی جو گزشتہ روز کے 281.65 روپے پر بند ہوئی تھی۔
پیر کو امریکی کرنسی کی بندش کی شرح 1.14 روپے اضافے کے بعد 281.50 روپے تھی، 5 ستمبر سے اب تک امریکی ڈالر کی قدر میں 26 روپے 49 پیسے کی کمی واقع ہوئی ہے۔
سیکیورٹی اداروں کی جانب سے گرے اور بلیک مارکیٹوں میں غیر قانونی زرمبادلہ کی تجارت پر باضابطہ پابندی کے بعد ستمبر میں پاکستانی روپے کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں 6.1 فیصد اضافہ ہوا۔
ستمبر کے منافع نے اگست میں روپے کے تمام نقصانات کو تقریبا پورا کر دیا ، اور تکنیکی طور پر اسے اس مہینے میں دنیا کی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کرنسی بنا دیا۔
5 ستمبر کو ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 307.1 کی ریکارڈ نچلی سطح پر پہنچ گیا تھا لیکن ملک کے مالیاتی ریگولیٹر اور سیکیورٹی ایجنسیوں کی جانب سے بلیک مارکیٹ کی کارروائیوں کو روکنے کے لئے کارروائی شروع کرنے کے بعد سے تیزی سے بحالی ہوئی ہے۔
ڈالر کی اسمگلنگ کے خلاف حکومت کی کوششوں کے ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں کیونکہ حکام نے ڈالر ذخیرہ کرنے والوں اور کرنسی ایکسچینج مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا ہے اور آرمی چیف نے تجارت میں شفافیت کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
اگست میں ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 335 روپے پر پہنچ گیا تھا۔ تاہم حکومت اور عسکری قیادت کی کوششوں سے امریکی کرنسی اب 280 روپے سے نیچے کی سطح پر واپس آ چکی ہے۔
ستمبر میں اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں سول اور فوجی قیادت نے اسمگلروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا، اس فیصلے کی روشنی میں متعدد اسمگلروں کو گرفتار کیا گیا اور ان سے ملک بھر سے ڈالر برآمد کیے گئے۔
ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو کر 7.6 ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔ ستمبر سے اب تک کی کارروائی کے بعد ایف آئی اے نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں 90 0 ملین ڈالر سے زائد جمع کرائے۔
سیکیورٹی فورسز نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات کو بھی یقینی بنایا ہے۔