واشنگٹن — حماس کی جانب سے اسرائیل پر اچانک حملے اور اسرائیل کی جانب سے غزہ کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر اندھا دھند بمباری شروع کرنے کے ایک روز بعد امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ حمایت کے اظہار کے طور پر متعدد فوجی بحری جہاز اور طیارے اسرائیل کے قریب بھیجے گا۔
یہ اعلان امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کیا، انہوں نے کہا کہ واشنگٹن کو یقین ہے کہ حماس کے حالیہ حملے کا مقصد اسرائیل اور سعودی عرب کے تعلقات کو معمول پر لانے میں خلل ڈالنا ہو سکتا ہے۔
حماس کے جنگجوؤں نے ہفتے کے روز اسرائیل کے قصبوں میں اس وقت دھاوا بول دیا جب ملک کو دہائیوں میں سب سے خونریز دن کا سامنا کرنا پڑا۔
اسرائیل نے اتوار کے روز غزہ میں فلسطینیوں پر فضائی حملے کیے تھے جن میں مبینہ طور پر دونوں جانب سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے، بڑھتے ہوئے تشدد سے مشرق وسطیٰ میں ایک بڑی نئی جنگ شروع ہونے کا خطرہ ہے۔
آسٹن نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کو گولہ بارود فراہم کرے گا اور اس کی سکیورٹی امداد اتوار سے آگے بڑھنا شروع ہو جائے گی، انہوں نے کہا کہ پینٹاگون خطے میں لڑاکا طیارے بھی شامل کرے گا۔
اس سے قبل اتوار کے روز امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو بتایا تھا کہ اسرائیلی دفاعی افواج کے لیے اضافی امداد کی راہ ہموار ہے اور آنے والے دنوں میں مزید امداد فراہم کی جائے گی۔
اس حوالے سے اعلان وائٹ ہاؤس کی جانب سے دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فونک رابطے کے بعد کیا گیا۔
آسٹن نے کہا کہ انہوں نے ایک بحری جہاز کو اسرائیل کے قریب منتقل کرنے کا حکم دیا ہے، جس میں فورڈ کیریئر اور اس کی حمایت کرنے والے بحری جہاز شامل ہیں۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ “میں نے یو ایس ایس جیرالڈ آر فورڈ کیریئر اسٹرائیک گروپ کی مشرقی بحیرہ روم میں نقل و حرکت کی ہدایت کی ہے۔
حماس کی جانب سے ہفتے کی علی الصبح کیا جانے والا یہ حملہ مصر اور شام کی جانب سے 50 سال قبل یوم کپپور جنگ میں کھوئے گئے علاقے کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش میں اچانک کیے جانے والے حملے کے بعد اسرائیل میں سب سے بڑا اور مہلک ترین حملہ ہے۔