ایلون مسک کی خریداری کے بعد عالمی لاگت میں کٹوتی کے اقدام کے تحت ملازمت سے نکالے گئے ٹوئٹر افریقہ کے سابق ملازمین کو کمپنی چھوڑنے کے سات ماہ سے زیادہ عرصے کے بعد کوئی تنخواہ نہیں ملی ہے۔
متعدد ذرائع نے سی این این کو بتایا کہ مئی کے اواخر میں گھانا کے دارالحکومت اکرا میں مقیم سابق ملازمین نے ٹوئٹر (ٹی ڈبلیو ٹی آر) کی جانب سے انہیں تین ماہ کی تنخواہ، غیر ملکی عملے کی واپسی کے اخراجات اور کمپنی کے ساتھ مذاکرات کے دوران کیے گئے قانونی اخراجات کی ادائیگی کی پیشکش قبول کرلی تھی، لیکن انہیں رقم یا مزید کوئی رابطہ موصول نہیں ہوا۔
ٹوئٹر افریقہ کے ایک سابق ملازم نے بتایا کہ انہوں نے ہمیں بھوت بنا دیا، اگرچہ ٹوئٹر نے بالآخر سابق عملے کو دیگر مقامات پر آباد کر دیا ہے، لیکن افریقی عملے کو اب بھی مشکلات کا سامنا ہے حالانکہ ہم بالآخر مذاکرات کی مخصوص شرائط پر رضامند ہو گئے ہیں۔
سابق ملازمین کا کہنا ہے کہ انہوں نے بغیر کسی فائدے کے علیحدگی کے پیکیج پر رضامندی ظاہر کی، حالانکہ یہ دیگر ساتھیوں کو ملنے والی رقم سے کم تھی۔
ایک اور سابق ملازم نے بتایا کہ جب تک ہم تین مہینوں پر متفق نہیں ہو جاتے تب تک ٹوئٹر نے کوئی جواب نہیں دیا، کیونکہ ہم سب بہت دباؤ اور تھکے ہوئے تھے اور غیر یقینی صورتحال سے تھک چکے تھے، عدالتی کیس کا اضافی بوجھ اٹھانے سے ہچکچا رہے تھے لہذا ہم نے محسوس کیا کہ ہمارے پاس تصفیے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔
سابق ملازمین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ ان سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنی ایگزٹ شرائط کے حصے کے طور پر عدم انکشاف کے معاہدوں پر دستخط کریں۔
سابق ملازمین کی نمائندگی کرنے والی وکیل کارلا اولمپیو کے مطابق ٹوئٹر یا اس کے وکلا کی جانب سے آخری بار مئی میں بات چیت کی گئی تھی۔
گھانا کے دفتر کے سابق ملازمین کے لیے علیحدگی کے پیکیج کی صورتحال پر تبصرہ کرنے کے لیے ٹوئٹر سے رابطہ کیا لیکن اسے خودکار ردعمل ملا، یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ٹویٹر کے پاس اب بھی میڈیا تعلقات کا محکمہ ہے یا نہیں۔
مارچ میں مسک نے ٹویٹ کیا تھا کہ ٹوئٹر تمام پریس سوالات کا جواب پوپ ایموجی کے ذریعے دے گا، انہوں نے اکتوبر میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم خریدنے کا معاہدہ مکمل کیا۔