وفاقی حکومت نے کابینہ ڈویژن کی آفیشل ویب سائٹ پر توشہ خانہ تحائف کا 21 سالہ ریکارڈ جاری کردیا، یہ ریکارڈ وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر اپ لوڈ کیا گیا تھا۔
وفاقی کابینہ میں فیصلہ کیا گیا کہ غیر ملکی حکومتوں اور معززین کی جانب سے سرکاری عہدوں پر فائز افراد کو ملنے والے تحائف کا ‘خفیہ’ ریکارڈ شائع کیا جائے۔
توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے والوں میں سابق صدور، سابق وزرائے اعظم، وفاقی وزراء اور سرکاری حکام کے نام شامل ہیں۔
سرکاری ویب سائٹ پر جاری ریکارڈ کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف، سابق وزرائے اعظم شوکت عزیز، یوسف رضا گیلانی، نواز شریف، راجہ پرویز اشرف اور عمران خان اور دیگر کے نام شامل ہیں۔
Tk Gift Procedure by Sindh Views on Scribd
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور صدر مملکت عارف علوی کے توشہ خانہ تحائف کا ریکارڈ بھی اپ لوڈ کیا گیا ہے.دستاویزات کے مطابق وفاقی وزراء، اعلیٰ حکام اور سرکاری ملازمین کو ملنے والے تحائف کا ریکارڈ بھی منظر عام پر لایا گیا ہے۔
کم قیمت کے زیادہ تر تحائف وصول کنندگان کی جانب سے قانون کے مطابق بغیر ادائیگی کے رکھے جاتے تھے، کیونکہ 2022 میں 10 ہزار روپے تک کم قیمت کے تحائف بغیر ادائیگی کے رکھنے کا قانون موجود تھا۔
اس کے علاوہ 10 ہزار سے 4 لاکھ روپے تک کے تحائف 15 فیصد ادائیگی کے ساتھ رکھنے کی اجازت دی گئی جبکہ 4 لاکھ روپے سے زائد مالیت کے تحائف صرف صدر یا حکومتی سربراہان کے لیے رکھنے کی اجازت دی گئی۔
کابینہ ڈویژن کے اعداد و شمار کے مطابق 2004 میں جنرل (ر) پرویز مشرف کو دیے گئے تحائف کی مالیت 65 لاکھ روپے سے زائد تھی، 2005 میں پرویز مشرف کو دی گئی گھڑی کی قیمت 5 لاکھ روپے تھی۔
سابق صدر پرویز مشرف کو مختلف اوقات میں درجنوں قیمتی گھڑیاں اور زیورات کے ڈبے ملے، جو انہوں نے قانون کے مطابق رقم ادا کرنے کے بعد اپنے پاس رکھے تھے۔
سرکاری ویب سائٹ کے مطابق سابق وزیراعظم شوکت عزیز کو 8 لاکھ 50 ہزار روپے مالیت کی گھڑی ملی جو 3 لاکھ 55 ہزار روپے میں نیلام ہوئی، انہوں نے 10 ہزار روپے سے کم مالیت کے سینکڑوں تحائف بھی بغیر ادائیگی کے اپنے پاس رکھے۔
ریکارڈ کے مطابق سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ خان جمالی نے وزیراعظم ہاؤس میں خانہ کعبہ کا ماڈل بطور تحفہ نصب کیا تھا جبکہ 2003 میں جنرل (ر) پرویز مشرف کی اہلیہ کو دیے گئے زیورات کے ڈبے کی قیمت 26 لاکھ 34 ہزار 387 روپے تھی۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ڈھائی کروڑ روپے مالیت کی رولیکس گھڑی تحفے کے طور پر ملی جبکہ اپریل 2018 میں شاہد خاقان عباسی کے بیٹے عبداللہ عباسی کو ساڑھے پانچ کروڑ روپے مالیت کی گھڑی ملی تھی۔
اسی طرح شاہد خاقان عباسی کے ایک اور بیٹے نادر عباسی کو ایک کروڑ 70 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی تحفے کے طور پر ملی جو انہوں نے 33 لاکھ 95 ہزار روپے جمع کرانے کے بعد اپنے پاس رکھ لی۔
کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ کے مطابق 2018 میں وزیراعظم کے سیکریٹری فواد حسن فواد کو 19 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی ملی تھی۔
اس کے علاوہ 2018 میں وزیراعظم کے ملٹری سیکریٹری بریگیڈیئر وسیم کو 20 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی ملی تھی جو انہوں نے توشہ خانہ کو دی تھی اور انہوں نے 3 لاکھ 74 ہزار روپے جمع کروا کر تحفہ اپنے پاس رکھ لیا تھا۔
سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو سال 2018 میں قیمتی تحائف ملے۔
ستمبر 2018 میں عمران خان کو ایک کروڑ 90 لاکھ روپے مالیت کے قیمتی تحائف ملے تھے، جن میں 18 قیراط سونے سے بنی 85 لاکھ 50 ہزار روپے مالیت کی گھڑی بھی شامل تھی۔
پی ٹی آئی سربراہ نے ان تحائف میں سے 20.78 ملین روپے جمع کرائے تھے اور تحائف توشہ خانہ میں رکھے تھے۔
ستمبر 2018 میں سابق وزیراعظم کے چیف سیکیورٹی آفیسر رانا شعیب کو 29 لاکھ روپے کی رولیکس گھڑی تحفے میں دی گئی تھی۔
27 ستمبر2018ء, سابق وزیر شاہ محمود قریشی کو 73 لاکھ روپے مالیت کے تحائف ملے جو انہوں نے توشہ خانہ میں رکھے تھے۔
توشہ خانہ ریکارڈ کے مطابق صدر مملکت عارف علوی نے دسمبر 2018 میں ایک کروڑ 7 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی، قرآن پاک اور دیگر تحائف وصول کیے۔
صدر عارف علوی نے قرآن پاک اپنے پاس رکھا اور دیگر تحائف توشہ خانہ میں جمع کروائے۔
اسی طرح دسمبر 2018 میں خاتون اول بیگم ثمینہ علوی کو بھی 8 لاکھ روپے مالیت کا ہار اور 51 لاکھ روپے مالیت کا بریسلٹ ملا جو انہوں نے توشہ خانہ میں جمع کرایا۔
2005 میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما امیر مقام کو 5 لاکھ 50 ہزار روپے مالیت کی گھڑی ملی۔