وفاقی حکومت نے توشہ خانہ تحائف کی نیلامی سے متعلق کیس میں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل واپس لے لی ہے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ حکومت نئے توشہ خانہ قوانین کی روشنی میں اپیل واپس لینا چاہتی ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں ڈویژن بنچ نے کیس کی سماعت کی، لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے توشہ خانہ تحائف کی نیلامی کو مخصوص افراد تک محدود کرنے کے خلاف حکم برقرار ہے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ توشہ خانہ تحائف کا نیا قانون منظوری کے لیے صدر کے پاس ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ اگر نیا قانون نافذ العمل بھی ہو جاتا ہے تو بھی ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رہے گا۔
لاہور ہائی کورٹ نے توشہ خانہ تحائف کو عوامی ملکیت قرار دیا تھا، جسٹس اعجاز الاحسن نے مزید کہا کہ ہر کوئی عوامی ملکیت کے تحائف کی نیلامی میں حصہ لے سکتا ہے۔
جج نے یہ بھی کہا کہ تحائف عوامی ملکیت ہیں لہذا یہ ممکن نہیں ہے کہ صرف مخصوص لوگ ہی انہیں خرید سکیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق درست ہے، صرف سب سے زیادہ بولی لگانے والے کو ہی تحفہ خریدنے کا حق ہے۔
وفاقی حکومت نے فیصلہ کرنے کے لیے وقت مانگا تھا کہ آیا وہ فیصلے کے خلاف اپیل کی پیروی کرے گی یا نہیں۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل ملک جاوید نے حکومت سے ہدایات لینے کے لیے کچھ وقت مانگا۔ اس پر کارروائی میں وقفے کا اعلان کیا گیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے مخصوص افراد کو توشہ خانہ تحائف کی نیلامی کی پالیسی کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
پی ٹی آئی کی سابق حکومت نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔