اسلام آباد کی عدالت نے توشہ خانہ کیس میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی انسداد دہشت گردی عدالت اور بینکنگ کورٹ سمیت سیشن عدالت کے 2 کیسز میں پیشی تھی۔
عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی پیش ہونا تھا، جہاں انہوں نے ایک مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات حذف کرنے سے متعلق درخواست میں بائیو میٹرک کی تصدیق کرانی تھی۔
ہائی کورٹ میں دوسری درخواست عمران خان نے اقدام قتل کے کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری کی دائر کی ہے۔
عمران خان انسداد دہشت گردی عدالت اور بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے، جہاں ان کی ضمانتیں منظور کرلی گئیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین اقدام قتل اور توشہ خانہ ریفرنس میں وہ ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کی عدالت میں پیش نہ ہوئے اور ان کے وکلا نے عدالت سے درخواست ضمانت بھی واپس لے لی۔
دوران سماعت عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ سکیورٹی خدشات کے باعث عمران خان پیش نہیں ہوسکتے، مزید 5 روز کی مہلت دی جائے۔
ایڈیشنل سیشن جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کون سا طریقہ ہے کہ عمران خان 11 کورٹس میں پیش ہو سکتے ہیں، کچہری میں نہیں۔
جج نے ریمارکس دیے کہ عمران خان جوڈیشل کمپلیکس پیش ہوجائیں گے، ادھرکے لیے ٹائم نہیں بچے گا، یہ کونسا طریقہ ہے، ادھر فرد جرم عائد ہونا ہے ادھر آجائیں، فرد جرم عائد ہوجائے تو پھرچلے جائیں۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے عدم پیشی پر عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے سماعت 7 مارچ تک ملتوی کردی۔