کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے 40 ٹول پلازوں پر سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کے ذریعے سندھ کے داخلی راستوں پر سیکیورٹی بڑھانے کے لئے 1.6 ارب روپے کے سندھ ٹول پلازہ سرویلنس منصوبے کی منظوری دی گئی۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس میں امن امان کی صورتحال پر اجلاس ہوا، جس میں آئی جی پولیس غلام نبی میمن، سیکریٹری داخلہ سعید منگنیجو، پی ایس سی ایم فیاض جتوئی، ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن منیر شیخ، سیکریٹری فنانس ساجد جمال ابڑو اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبے کے داخلی راستوں پر سیکیورٹی بڑھانے کی اشد ضرورت ہے، صوبے میں 40 ٹول پلازے ہیں، جہاں ہائی ڈیفینیشن سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں تاکہ مناسب نگرانی کو یقینی بنایا جاسکے۔
آئی جی پولیس غلام نبی میمن نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ ان کے محکمے نے ایک ارب 56 کروڑ روپے کی لاگت سے سندھ ٹول پلازہ سرویلنس پراجیکٹ تیار کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سی سی ٹی وی کیمروں میں فل فریم (ایف آر) اور آٹومیٹک نمبر پلیٹ ریکوگنیشن (اے این پی آر) کی صلاحیت ہوگی جس میں بلیک لسٹ کی گئی گاڑیوں اور جرائم پیشہ افراد کے لیے سینٹرلائزڈ مانیٹرنگ اور الرٹ سسٹم ہوگا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے غور و خوض کے بعد اس اسکیم کی منظوری دی اور آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ اس منصوبے کو جلد از جلد شروع کیا جائے۔
جلاس میں تفتیش کاروں کو انویسٹی گیشن الاؤنس دینے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ منصوبہ تفتیش کاروں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے تاکہ وہ مقدمات کی مناسب تحقیقات کریں اور انہیں عدالت میں جیت یں۔
انہوں نے کہا، میں تفتیش کاروں کو تفتیشی الاؤنس دینا چاہتا ہوں، اس پر سیکریٹری داخلہ سعید منگنیجو نے بتایا کہ اسکیم تیار کر کے محکمہ خزانہ کو بھیج دی گئی ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے سیکرٹری فنانس کو ہدایت کی کہ وہ اس اسکیم کو نمٹا کر منظوری کیلئے بھیجیں۔
آئی جی پولیس نے بتایا کہ وزیراعلیٰ کی منظوری سے جدید فیلڈ اسلحہ اور نگرانی کے آلات کی خریداری کے لیے 2.7 ارب روپے کی اسکیم تیار کرکے محکمہ داخلہ کے ذریعے فنانس ڈپارٹمنٹ کو بھیجی گئی ہے۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے اس اسکیم کی منظوری دے دی ہے اور چاہتے ہیں کہ پولیس کچے کے علاقے سے ڈاکوؤں کی لعنت کا خاتمہ کرے۔
سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن کے کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کا یہ عنصر صوبے کے امن کے لیے ایک مستقل خطرہ بن چکا ہے اور وہ تین صوبوں سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے کچے علاقوں میں کام کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا، میں چاہتا ہوں کہ پولیس ضروری سازوسامان خریدے اور پنجاب اور بلوچستان کی پولیس کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ آپریشن شروع کرے تاکہ غیر قانونی عناصر کو ہمیشہ کے لیے ختم کیا جا سکے۔
اجلاس میں زیر بحث آنے والا ایک اور معاملہ ریپڈ رسپانس فورس (آر آر ایف) کی توسیع اور کراؤڈ مینجمنٹ یونٹ کا قیام تھا۔
آئی جی نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ آر آر ایف کی توسیع اور کراؤڈ مینجمنٹ یونٹ کے قیام پر کام جاری ہے، پولیس افسران کی کچھ اسامیوں کو دوبارہ ڈیزائن کرنے کی ضرورت تھی، جنہیں منظوری کے لئے محکمہ خزانہ کو بھیج دیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے محکمہ خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ اسامیوں کی ازسرنو تشکیل میں تیزی لائیں تاکہ آر آر ایف کی توسیع اور کراؤڈ مینجمنٹ یونٹ کو آپریشنل کرنے کے لئے ضروری تبادلے اور تعیناتیاں کی جا سکیں۔
آئی جی پولیس نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب سے سندھ پولیس کے 8 ہزار رہائشی کوارٹرز کو نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مختلف تربیتی بیرکیں بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں، وزیراعلیٰ نے رہائشی کوارٹرز کی مرمت اور تزئین و آرائش کے لئے 4 ارب روپے اور تربیتی بیرکوں کی مرمت کے لئے 2 ارب روپے کی منظوری دی۔