18 ریاستی اٹارنی جنرلوں کے ایک گروپ نے پیر کے روز کہا ہے کہ وہ چین کی ملکیت والی مختصر ویڈیو ایپ ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کی مونٹانا کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں اور ایک امریکی جج پر زور دیا ہے کہ وہ یکم جنوری سے قبل قانونی چیلنجز کو مسترد کردیں۔
ورجینیا کی سربراہی میں جارجیا، الاسکا، یوٹاہ، انڈیانا، نیبراسکا، انڈیانا، آئیووا، کینٹکی اور جنوبی ڈکوٹا کے اٹارنی جنرل نے کہا کہ ٹک ٹاک اور صارفین کی جانب سے مقدمات کو مسترد کیا جانا چاہیے کیونکہ ٹک ٹاک جان بوجھ کر دھوکہ دہی والے کاروباری طریقوں میں ملوث ہے جو لوگوں کو حساس ذاتی معلومات شیئر کرنے کی ترغیب دیتا ہے جس تک چینی کمیونسٹ پارٹی آسانی سے رسائی حاصل کرسکتی ہے اور کیونکہ ٹک ٹاک کا پلیٹ فارم مونٹانا میں بچوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔
ٹک ٹاک، جو چین کی بائٹ ڈانس کی ملکیت ہے، نے پیر کے روز فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا، اور مئی میں ایک مقدمہ دائر کیا جس میں متعدد بنیادوں پر اپنی نوعیت کی پہلی امریکی ریاستی پابندی کو روکنے کی درخواست کی گئی تھی، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ یہ کمپنی اور صارفین کے آزادی اظہار کے حقوق کی پہلی ترمیم کی خلاف ورزی ہے۔
ٹک ٹاک کی جانب سے ابتدائی حکم امتناع کی درخواست پر سماعت 12 اکتوبر کو ہوگی۔
ریاستوں کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک، جسے 150 ملین سے زائد امریکی استعمال کرتے ہیں، کو امریکی قانون سازوں کی جانب سے چینی حکومت کے ممکنہ اثر و رسوخ کے خدشات کے پیش نظر ملک بھر میں پابندی کے مطالبے کا سامنا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کو ٹک ٹاک پر پابندی لگانے یا اس کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے لیے مزید اختیارات دینے کے لیے قانون سازی کی کوششیں تعطل کا شکار ہیں۔
گزشتہ ماہ اٹارنی جنرل آسٹن نوڈسن نے کہا تھا کہ ریاستی مقننہ اور گورنر نے ٹک ٹاک کو مونٹانا میں اس وقت تک کام کرنے سے روکنے کے لیے درست کام کیا جب تک کہ یہ کسی غیر ملکی حریف کے کنٹرول میں ہے۔