ٹیکساس (ٹٰک ڈیسک): ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کا اسٹار شپ اسپیس کرافٹ انسانوں کو چاند اور مریخ پر لے جانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔مگر انسانی تاریخ کے سب سے طاقتور راکٹ کی دوسری آزمائشی پرواز بھی ناکامی کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔18 نومبر کو اسٹار شپ اسپیس کرافٹ کو ٹیکساس سے لانچ کیا گیا اور اس پر کوئی انسان سوار نہیں تھا۔اسٹار شپ 2 حصوں پر مشتمل ہے جس میں سے ایک سپر ہیوی بوسٹر ہے، جو ایسا بڑا راکٹ ہے جس میں 33 انجن موجود ہیں جبکہ دوسرا اسٹار شپ اسپیس کرافٹ ہے جو بوسٹر کے اوپر موجود ہے جو اس سے الگ ہو جاتا ہے۔
آزمائشی پرواز کے پہلے مرحلے میں سپر ہیوی بوسٹر کامیابی سے اسپیس کرافٹ سے الگ ہوکر دھماکے سے پھٹ گیا، حالانکہ اسے خلیج میکسیکو میں اترنا تھا۔اس کے بعد چند منٹ تک اسٹار شپ کی پرواز جاری رہی اور لانچ کے 8 منٹ اس سے رابطہ منقطع ہوگیا۔
اس پرواز کے دوران اسٹار شپ اسپیس کرافٹ زمین کے مدار تک پہنچنے میں کامیاب ہوگیا اور جب وہ دھماکے سے پھٹا تو سطح زمین سے 92 میل کی بلندی پر تھا۔
اس آزمائشی پرواز کے دوران اسپیس ایکس کی جانب سے سپر ہیوی بوسٹر کو اسپیس کرافٹ سے الگ کرنے کے نئے طریقہ کار ہاٹ اسٹیجنگ کی پہلی بار آزمائش بھی کی گئی تھی۔اس طریقہ کار کے تحت اسٹار شپ سے علیحدگی سے قبل راکٹ کے تمام انجنوں کو چلایا گیا تھا۔
اب کمپنی کی جانب سے یہ دیکھا جائے گا کہ اس طریقہ کار کو مزید بہتر کیسے بنایا جائے تاکہ سپر ہیوی بوسٹ اور اسپیس کرافٹ کامیابی سے پرواز مکمل کرسکیں۔خیال رہے کہ اس سے قبل 20 اپریل کو اسٹار شپ راکٹ اڑان بھرنے کے 4 منٹ بعد دھماکے سے پھٹ گیا تھا۔
اس ناکامی کے بعد امریکی ادارے فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کی جانب سے اسپیس ایکس کو اسٹار شپ کے مزید تجربات سے روک دیا تھا۔اولین تجربے کی طرح دوسری آزمائشی پرواز کو بھی اسپیس ایکس نے کامیاب قرار دیا ہے۔
کمپنی کے مطابق سپر ہیوی بوسٹر اور اسپیس کرافٹ کے پھٹنے کے باوجود یہ ہمارے لیے کامیاب دن تھا، اب ہمارے پاس اتنا ڈیٹا ہے جس سے اگلی پرواز کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
یہ وہ راکٹ ہے جسے ایلون مسک انسانوں کو مریخ پر لے جانے کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں اور وہ یہ بھی کہتے رہے ہیں کہ اسپیس ایکس کو قائم کرنے کا واحد مقصد اسٹار شپ جیسی سواری تیار کرنا ہے جو انسانوں کو مریخ پر بسانے میں مدد فراہم کر سکے۔
امریکی خلائی ادارے ناسا نے بھی اسپیس ایکس سے اربوں ڈالرز کے معاہدے کیے ہیں تاکہ اسٹار شپ کے ذریعے انسانوں کو ایک بار پھر چاند کی سطح پر پہنچایا جاسکے۔یہ راکٹ 120 میٹر لمبا ہے جس کا وزن 50 لاکھ کلوگرام ہے اور اسے بار بار استعمال کرنا ممکن ہوگا۔
اسپیس ایکس کے عہدیدار ماضی میں کہہ چکے ہیں کہ کمپنی کی جانب سے اسٹار شپ کی 100 سے زائد آزمائشی پروازوں کے بعد انسانوں کو اس پر سوار کرایا جائے گا۔ناسا کی جانب سے 2025 میں آرٹیمس 3 مشن کے تحت انسانوں کو چاند کی سطح پر اتارا جائے گا اور یہ کام اسٹار شپ کی مدد سے ہوگا۔