اسلام آباد (ویب ڈیسک): الیکشن کمیشن نے ریٹرننگ افسران کو عام انتخابات 2024 میں قومی و صوبائی اسمبلی کے متعدد حلقوں پر امیدواروں کی کامیابی کے حتمی نوٹیفکیشنز جاری کرنے سے روک دیا۔چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 4رکنی بینچ نے این اے 48 میں نتائج کی مبینہ تبدیلی پر سماعت کی۔
تحریک انصاف کے امیدوار علی بخاری کے وکیل نے دلائل دیے کہ علی بخاری فارم 45کے مطابق کامیاب ہوئے، ریٹرننگ افسر نے ہماری استدعا کے برعکس فارم 47جاری کر دیا، ہماری 50ہزار کی لیڈ کو ختم کیا گیا۔
الیکشن کمیشن نے استحکام پارٹی کے نامزد کامیاب آزاد امیدوار راجہ خرم نواز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ریٹرننگ افسر کو اسلام آباد سے این اے 47اور 48کے حتمی نوٹیفکیشن جاری کرنے سے روک دیا۔
اسی طرح پی کے 73، پی کے79، 80 اور پی کے82 کے بھی نتائج کے خلاف سماعت ہوئی۔ الیکشن کمیشن نے دونوں حلقوں میں ریٹرننگ افسران کو حتمی نتائج جاری کرنے سے روک دیا۔ پی کے 79سے تیمور سلیم اور پی کے82سے کامران بنگش نے نتائج کو چیلنج کیا ہے۔
علاوہ ازیں الیکشن کمیشن میں این اے 28، این اے 49 اٹک ، این اے 50 اٹک، این اے 55 راولپنڈی، این اے 63 اور این اے 65 کے نتاٸج بھی چیلنج کردیے گئے۔
پی بی 01، پی پی 11، پی پی 20 ، پی پی 14 ،پی پی 16 ، پی پی 31، پی پی 33، پی پی 59 کے نتاٸج بھی چیلنج بھی الیکشن کمیشن میں چیلنج کردیے گئے۔
الیکشن کمیشن نے ملک بھر سے قومی اسمبلی کی 10 اور صوباٸی اسمبلی کی 16 نشستوں پر آر اوز کو حتمی نتاٸج سے روک دیا۔