ان کے حریف کمال کیلکداراوغلو نے اسے برسوں میں سب سے زیادہ غیر منصفانہ انتخابات قرار دیا، لیکن نتائج سے اختلاف نہیں کیا۔
سرکاری نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ کلیچداراوغلو نے 47.9 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ اردوان نے 52.1 فیصد ووٹ حاصل کیے۔
ان انتخابات کو ترکی کے لیے اب تک کے سب سے اہم انتخابات میں سے ایک کے طور پر دیکھا جا رہا تھا اور حزب اختلاف کا خیال تھا کہ اس کے پاس اردوان کو ہٹانے اور ان کی پالیسیوں کو تبدیل کرنے کا قوی امکان ہے، کیونکہ ان کی مقبولیت کو مہنگے بحران کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اس کے بجائے، فتح نے ان کی ناقابل تسخیر امیج کو تقویت بخشی، جب وہ پہلے ہی 85 ملین آبادی والے نیٹو کے رکن ملک میں داخلی، اقتصادی، سلامتی اور خارجہ پالیسی کو از سر نو تشکیل دے چکے تھے۔
ان کی حکومت کے مزید پانچ سال کا امکان ان مخالفین کے لیے ایک بڑا دھچکا تھا، جنہوں نے ان پر جمہوریت کو کمزور کرنے کا الزام عائد کیا تھا، کیونکہ انہوں نے مزید اختیارات حاصل کیے تھے۔
انقرہ میں فتح کی تقریر میں اردوان نے تمام تنازعات کو پس پشت ڈال کر قومی اقدار اور خوابوں کے تعبیر کیلئے متحد ہونے کا عہد کیا، لیکن اس کے بعد انہوں نے حزب اختلاف کو تنقید کا نشانہ بنایا اور بغیر ثبوت فراہم کیے کیلکداراوغلو پر دہشت گردوں کا ساتھ دینے کا الزام عائد کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کرد نواز پارٹی کے سابق رہنما سیلاہتین دیمرتاس، جنہیں انہوں نے دہشت گرد قرار دیا تھا، کو رہا کرنا ان کی حکومت میں ممکن نہیں ہوگا۔
اردوان نے کہا کہ مہنگائی ترکی کا سب سے اہم مسئلہ ہے۔
کیلکداراوغلو کی شکست پر ممکنہ طور پر ترکی کے نیٹو اتحادیوں کی جانب سے سوگ منایا جائے گا، جو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ اردوان کے تعلقات سے پریشان ہیں، جنہوں نے ان کی جیت پر اپنے پیارے دوست کو مبارکباد دی تھی۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ میں نیٹو اتحادیوں کی حیثیت سے دو طرفہ معاملات اور مشترکہ عالمی چیلنجز پر مل کر کام کرنے کا منتظر ہوں۔
Congratulations to President Recep Tayyip Erdogan of Türkiye on his re-election.
I look forward to continuing to work together as NATO Allies on bilateral issues and shared global challenges.
— President Biden (@POTUS) May 28, 2023
ترکی کے ساتھ امریکہ کے تعلقات سویڈن کی نیٹو میں شمولیت پر اردوان کے اعتراض کے ساتھ ساتھ انقرہ کے ماسکو کے ساتھ قریبی تعلقات اور شام کے معاملے پر اختلافات کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں۔