اسلام آباد (ویب ڈیسک): نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف کی پیر کو ایوان صدر میں حلف برداری کی تقریب میں ماضی کی روایت کو نظرانداز کرتے ہوئے میزبان صدر وزیراعظم کو لیکر کمرہ ضیافت میں نہیں آئے جہاں تقریب کے شرکا کو وزیراعظم سے ملنے اور انہیں ہدیہ تبریک پیش کرنے کاموقع ملتا ہے۔مہمان تادیر اس کمرے میں صدر اور وزیراعظم کے انتظار میں قطار بنائے کھڑے رہے اور عملے نے انہیں آکر آگاہ کیا کہ یہاں ملاقات کو موقوف کردیا گیا ہے جس سے مہمانوں کو کافی مایوسی ہوئی۔
ایوان صدر کی پانچویں منزل پر پنک روم میں وزیراعظم اور مسلح افواج کے سربراہوں کو تقریب شروع ہونے سے قبل لاکر بٹھادیا جاتا ہے تاکہ تقریب شروع ہونے سے عین پہلے وہ تقریب گاہ میں لائے جائیں، حلف برداری کے بعد وہ دوبارہ پنک روم میں جمع ہوتے ہیں اور وہاں سے کمرہ ضیافت آتے ہیں اس روایت میں بھی تحریف کردی گئی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی تقریب گاہ میں آمد کے موقع پر زبردست تالیوں کی گونج میں ’دیکھو دیکھو کون آیا، شیر آیا شیر آیا‘ کے زوردار نعرےلگائے گئے، یہ واحد موقع تھا جب ایوان صدر نعروں سے گونجا، حلف برداری کے فوری بعد نواز شریف نے ایوان صدر سے روانگی اختیار کرلی اور وہ پنک روم میں نہیں گئے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ان سے اصرار کیا کہ وہ پنک روم میں آکر رک جائیں، نواز شریف نے انہیں لفٹ کے دروازے سے واپس پنک روم بھیج دیا جو انہیں بیرونی دروازے تک رخصت کرنے کیلئے آنا چاہتے تھے۔ باور کیا جاتا ہے کہ نواز شریف صدر عارف علوی کے ساتھ پنک روم میں رکنا نہیں چاہتے تھے۔
انہوں نے تقریباً ہر قابل ذکر مہمان جس میں آصف علی زرداری، بری فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ساحر شمشاد مرزا، صوبائی گورنرز ، وزرائے اعلیٰ ، سربرآوردہ سیاسی مہمان، غیر ملکی سفیروں سے مصافحہ کیا، ان سےخوش گپیاں بھی کیں تاہم صدر علوی کے ساتھ مصافحے سےگریز کیا۔