سپریم کورٹ کی ڈویزن بینچ نے مقدمات سماعت کے لیے مقرر کرنے کے طریقہ کار کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے رجسٹرار سے تمام رکارڈ فوری طور پر طلب کرلیا۔
سپیرم کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدالت عظمیٰ میں مقدمات سماعت کے لیے مقرر کرنے کے طریقہ کار پر سوالات اٹھادیے۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ایسا لگتا ہے کہ ایک رجسٹرار تو میرے جیسے جج سے بھی زیادہ طاقتور ہے، میں 2010 کے کیس نہیں سن سکتا، کیوں کہ کیسز رجسٹرار سماعت کے لیے مقرر کرتا ہے۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ عدالت نے 2 اپریل 2022 کو رجسٹرار کو حکم دیا تھا کہ مقدمات مقرر کرنے کا طریقہ کار طے ہو، رجسٹرار آفس میں مقدمات فکس کرنے سے متعلق شفافیت نام کی کوئی چیز نہیں۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سے استفسار کیا کہ مقدمات مقرر کرنے کی کیا پالیسی ہے؟ جس پر رجسٹرار سپریم کورٹ کا بتایا کہ چیف جسٹس پاکستان کی منظوری سے ہی مقدمات سماعت کے لیے مقرر ہوتے ہیں۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے سوال اٹھایا کہ بینچ میں جسٹس حسن رضوی صاحب تھے، بینچ کیوں تبدیل ہوا؟ کیسز فکس کرنےکا کیا طریقہ کار ہے؟ جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ بغیر بتائے بینچ تبدیل کرنے سے عوام کے ذہن میں شبہات ہوتے ہیں۔
رجسٹرار نے بتایا کہ چیف جسٹس کے اسٹاف افسر نے زبانی ہدایات پربینچ تبدیلی کا پروپوزل بنایا، انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کی ہدایت ہے کہ ججز روسٹر تبدیل کیا جائے۔
جسٹس فائز عیسیٰ نےکہا کہ اچانک بینچ کی تبدیلی اور مقدمہ مقرر ہونے سے شبہات جنم لیتے ہیں سائلین اور وکلا سے معذرت کرتا ہوں، آج سماعت نہیں کر سکتا، اچانک بینچ کی تبدیلی کی وجہ نہیں بتائی گئی۔
جسٹس فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 10 اے بنیادی حقوق میں شامل ہے جو ڈیو پراسس کا کہتا ہے، جج کا حلف اور ضابطہ اخلاق سب سے مساوی سلوک کا تقاضہ کرتا ہے، بینچ تبدیل کرنے کی قانونی وجوہات ہونا چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا وقار شفافیت نہ ہونے سے کم ہوگا، شفافیت کا تقاضہ ہے کہ جو مقدمہ پہلے داخل ہوا اس کی سماعت پہلے ہو، کل کو لوگ کہیں گے مرضی کا بینچ بنا کرمرضی کا فیصلہ ہوا۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہفتہ وار ججز کا روسٹر کیسے تبدیل کیا گیا؟ جسٹس حسن رضوی کو بینچ سے ہٹا کر جسٹس مظاہر نقوی کے بینچ میں بھجوادیا گیا، کیا آج روسٹر بن گیا کہ میں کل کس بینچ میں بیٹھا ہوں، مجھے نہیں علم۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے رجسٹرار سے سوال کیا کہ کیا یہ روسٹر آپ نے نہیں چیف جسٹس صاحب نے بنایا؟ اس پر رجسٹرار نے بتایا کہ ابتدائی روسٹر بنا کر چیف جسٹس کو بھجواتے ہیں۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ عوام سپریم کورٹ کے دروازے پر انصاف کے لیے دستک دیتی ہے، سوچ سمجھ کربات کریں، میرے کہنے پر میرے بھائی کا کیس لگا دیا تو انصاف کا آدھا قتل تو آپ نے کر دیا۔