وگن: سندھ کے ضلع قمبر شہداد کوٹ کی تحصیل نصیر آباد میں واقع گاؤں تھرڑی ہاشم کے تاریخی اسکول سے نامعلوم ملزمان نے ڈیڑہ سو برس پرانا ریکارڈ اور دیگر سامان چوری کر لیا۔
تعلیم دشمن عناصر نے گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول کے تالے توڑ کر 1883 سے رواں سال تک جنرل رجسٹر کی چار جلدوں سمیت تمام اہم ریکارڈ چوری کرلیا، جس میں رزلٹ شیٹس، انٹری ٹوکن سرٹیفکیٹ، ڈیڈ اسٹاک رجسٹر، روانگی رجسٹر وزیٹر بک میں اس وقت کے اساتذہ کا ماسٹر رجسٹر اور دیگر قیمتی ریکارڈ شامل ہے۔
چوری شدہ ڈاکیومینٹس میں انگریز دور سے آج تک داخلہ لینے والے طلباء کا ڈیٹا بھی شامل ہے۔
اسکول کے ہیڈ ماسٹر استاد حمد اللہ تنیو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تاریخی ریکارڈ سمیت دیگر مواد کی چوری کا عمل تعلیم دشمن عناصر کی سیاہ سوچ کا مظہر ہے، جس سے تمام پڑھے لکھے لوگوں کو دکھ، افسوس اور تکلیف لاحق ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گاؤں کے ہر ذہین اور پڑہے لکھے فرد کو اس اہم ریکارڈ کی واپسی کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اساتذہ کی نمائندہ تنظیم پ – ٹ الف کے عہدیداروں سے بھی درخواست کی کہ یہ پہلا موقع نہیں جب ہمارے اسکول کو نقصان پہنچا ہے اس سے 4 ماہ قبل بھی اسکول سے پنکھے چوری کیے گئے تھے جس کا مقدمہ وگن پولیس اسٹیشن میں درج کروایا گیا مگر پولیس کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی ہے۔
اسکول کے ہیڈ ماسٹر استاد حمد اللہ تنیو نے متعلقہ حکام اور سندھ کے باشعور لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس اہم معاملے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں اور تاریخی ریکارڈ کی بحالی میں ان کی مدد کریں۔