اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے آرٹیکل 184(3) کے تحت کارروائی ملتوی کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کیلئے 6 رکنی بینچ تشکیل دے دیا، جو آج ہی سماعت کر رہا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس ڈگریوں میں داخلے کے لیے درخواست دیتے وقت حافظ قرآن کے امیدواروں کو اضافی 20 نمبر دینے سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے ازخود نوٹس پر تمام کارروائی روکنے کا حکم دیا تھا۔
لارجر بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی شامل ہیں۔
30 مارچ کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس شاہد وحید پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس (داخلوں) کے ریگولیشن 9 (9) کے تحت ایم بی بی ایس/ بی ڈی ایس ڈگری میں داخلے کے لیے حافظ قرآن کو 20 نمبر دینے سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں 2-1 کی اکثریت کا حکم جاری کیا تھا۔
عدالت نے آئین کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت زیر سماعت مقدمات کو سپریم کورٹ رولز 1980 میں چیف جسٹس آف پاکستان کے صوابدیدی اختیارات سے متعلق ترامیم تک ملتوی کرنے کا حکم دیا۔
بعد ازاں سپریم کورٹ کے رجسٹرار عشرت علی کی جانب سے حکم کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک سرکلر جاری کیا گیا، جس سے یہ تنازعہ کھڑا ہوگیا کہ کیا انتظامی حکم نامے کے ذریعے عدالتی حکم کو کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے۔
تاہم جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حکومت کو خط لکھ کر سپریم کورٹ کی ساکھ اور سالمیت کو مزید نقصان پہنچانے پر رجسٹرار کو ہٹانے کا مطالبہ کیا، اس کے بعد وفاقی حکومت نے ان کی خدمات واپس لے لیں۔