پی ٹی آئی کی سینئر رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری نے دعویٰ کیا ہے کہ اگست 2021 میں افغان طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ٹی ٹی پی کے ارکان کو ملک میں آباد کرنا چاہتے تھے۔
شیریں مزاری نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ باجوہ نے ایک موقع پر (طالبان کا) معاملہ اٹھایا تھا، جنرل فیض بھی اس وقت موجود تھے کہ ٹی ٹی پی میں پاکستانی شہریت رکھنے والے خاندان موجود ہیں جو ملک واپس آنا چاہتے ہیں۔
اگر وہ آئین کو قبول کرتے ہیں اور ہتھیار ڈال دیتے ہیں، تو کسی قسم کی زآبادکاری کے لئے کچھ کیا جانا چاہئے اور بات چیت کی جانی چاہئے۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ ایک اجلاس اس لیے طلب کیا گیا، کیونکہ آبادکاری کی تجویز پر پی ٹی آئی کے منتخب ارکان کی جانب سے فوری رد عمل سامنے آیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ واضح طور پر فیصلہ کیا گیا تھا کہ مذاکرات شروع کرنے سے پہلے، اتفاق رائے قائم کرنے کے لئے منتخب نمائندوں اور فوج کے درمیان ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی، کیونکہ ہمارے منتخب لوگوں کو بہت سارے تحفظات ہیں۔
شیریں مزاری نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا تھا کہ پہلے اتفاق رائے کیا جائے اور پھر ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات شروع کیے جائیں۔
سابق وزیر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب ملک بھر میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اور جمعے کی رات کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملہ تازہ ترین واقعہ ہے۔
شارع فیصل میں واقع دفتر میں دہشت گردوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان گھنٹوں تک جاری رہنے والی لڑائی میں 4 افراد شہید اور 16 زخمی ہوگئے جب کہ تینوں دہشت گردوں کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں۔