وزیراعظم شہباز شریف نے دوہرے احتساب کے معیار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے ملک میں سیاسی بدامنی پھیلانے والوں کو ریلیف فراہم کرتے ہیں۔
وزیراعظم کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کا اجلاس ہوا، جس میں ملک میں جاری سیاسی و قانونی بحران سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پاکستان کو معاشی دلدل میں پھنسایا، انہوں نے سی پیک منصوبوں پر بے بنیاد الزامات لگائے اور دوست ممالک کے حکمرانوں کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی۔
وزیراعظم نے سوال کیا کہ لوگ ذاتی فائدے کی خاطر قومی پالیسیوں کو کیسے ڈھال سکتے ہیں؟
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ملک میں گندم کا وافر ذخیرہ موجود ہے، حکومت مفت آٹے کی تقسیم کے انتظام کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے اکثر کہا جاتا ہے کہ ان کی اہلیہ کو کسی بھی مقدمے میں ملوث نہیں ہونا چاہیے کیونکہ وہ سرکاری عہدے پر نہیں ہیں۔ تاہم، انہوں نے سوال کیا کہ کیا مریم نواز سرکاری عہدے پر فائز تھیں؟ یہی وجہ ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ انصاف کا پیمانہ غیر متوازن ہے۔
موجودہ معاشی بحران اور آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان نے پروگرام کو سبوتاژ کرنے کے لیے اپنی تمام تر کوششیں کیں، یہاں تک کہ ان کے وزرا بھی قومی مفادات کے خلاف سازشیں کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے قومی مفادات کے لیے اپنی سیاست قربان کرنے کا فیصلہ کیا اور نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) ملک کو تمام بحرانوں سے نکالے گی۔
وزیراعظم نے اسرائیل کے ساتھ پاکستان کے تجارتی تعلقات سے متعلق خبروں کی بھی مذمت کی اور کہا کہ پاکستان فلسطینیوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھاتا رہے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے دوہرے احتساب کے معیار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے ملک میں سیاسی بدامنی پیدا کرنے والوں کو ریلیف فراہم کرتے ہیں۔