انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اپنا آئینی اور قانونی حق استعمال کرے گی، انہوں نے امید ظاہر کی کہ عدلیہ آئین اور قانون کی پاسداری کرے گی۔
1973ء کے آئین کی موبائل ایپلی کیشن کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ریاستی ادارے آئین کی پاسداری اور قومی مفاد کو مقدم رکھنے کے لیے متحد ہوجائیں۔
آئین نے پارلیمان کی گود سےجنم لیا ہے، عدلیہ آئین کی تشریح کرسکتی ہے، اسے ری رائٹ نہیں، آئین میں ترمیم کا اختیار صرف پارلیمان کا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف pic.twitter.com/A7IoqsAqKw
— PMLN (@pmln_org) April 20, 2023
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت آئینی چیلنجز کے چوراہے پر کھڑا ہے، جس کے لیے ریاستی اداروں کی جانب سے مکملت کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔
ملک کے 1973ء کے آئین کی گولڈن جوبلی کے سلسلے میں یہ موبائل ایپلی کیشن وفاقی وزیر مریم اورنگزیب کی قیادت میں وزارت اطلاعات و نشریات نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے تعاون سے تیار کی ہے۔
یہ ایپلی کیشن 1973 کے آئین کے بارے میں عام لوگوں میں بیداری پیدا کرنے میں مدد کے لئے ایک ڈیجیٹل ذریعہ کے طور پر کام کرے گی۔
شہباز شریف نے کہا کہ آئین کی جڑیں پارلیمنٹ میں ہیں، دنیا کے تسلیم شدہ تصور کے مطابق عدلیہ صرف قانون کی تشریح کر سکتی ہے، لیکن اسے دوبارہ نہیں لکھ سکتی۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی ایسا نہیں ہوتا کہ کوئی عدالت کسی ایسے قانون کے خلاف حکم امتناع جاری کرے جو ابھی زیر غور ہے۔
آج پھر وقت ہے کہ آئین کی پاسداری اور احترام کیلیے تمام ادارے اور پوری قوم کو یکسوع ہونا پڑے گا آئین نے پارلیمان کی گود سے جنم لیا ہے آئین کی تشریح کرنا عدلیہ کا اختیار ہے لیکن عدلیہ آئین کو "ری رائٹ" نہیں کرسکتی.وزیراعظم شہبازشریف pic.twitter.com/US0DokEAcR
— PMLN (@pmln_org) April 20, 2023
انہوں نے عدلیہ پر زور دیا کہ وہ اپنے کردار کا ازسرنو جائزہ لے اور آئین کا محافظ بنے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ 1973 کا آئین تمام پس منظر سے تعلق رکھنے والے سیاست دانوں کی سخت محنت کا نتیجہ تھا جو مقدس دستاویز کی تیاری میں اتفاق رائے پر پہنچے تھے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ ذوالفقار علی بھٹو، مفتی محمود، خان عبدالولی خان اور دیگر کئی سیاستدانوں نے اپنے سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر ایک ایسا آئین تحریر کیا جس نے وفاق کے لیے ایک لازمی قوت کے طور پر کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ سیاستدانوں نے ماضی میں غلطیاں کی ہیں لیکن اب وقت آگیا ہے کہ انہیں درست کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے واقعی ایک سبق سیکھا ہے اور ہم پاکستان کو ان مسائل سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عظیم لوگ اپنی غلطیوں سے سیکھتے ہیں اور قومی مفاد کو مقدم رکھتے ہیں۔