اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل پر غداری کیس میں فرد جرم عائد کرنے کا حکم دے دیا۔
پی ٹی آئی رہنما عدالت میں پیش ہوئے اور ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران ججز نے شہباز گل سے امریکا روانگی اور وطن واپسی سے متعلق سوال کیا، جس پر انہوں نے عدالت سے نرمی کی درخواست کی، کیونکہ انہیں بیرون ملک جانا تھا۔
بعد ازاں جج طاہر عباس سپرا نے ان کے خلاف الزامات طے کرنے کا عمل 6 مئی تک ملتوی کردیا۔
یاد رہے کہ 29 مارچ کو لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کو 4 ہفتوں کے لیے امریکا جانے کی اجازت دی تھی۔
چیف جسٹس محمد امیر بھٹی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اسلام آباد انتظامیہ کی درخواست پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نام نکالنے کی درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران شہباز گل عدالت میں پیش ہوئے اور اپنا نام ای سی ایل سے نکالنے کی استدعا کی تاکہ وہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں، تحقیقی کام اور انتظامی ذمہ داریوں کے لیے امریکا جا سکیں۔
سرکاری وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے خلاف مختلف مقدمات درج ہیں، شہباز گل کا نام کمشنر اسلام آباد کی درخواست پر ای سی ایل میں شامل کیا گیا تھا۔
وکیل نے کہا کہ شہباز گل نے وفاقی حکومت سے اپنا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست کی تھی، تاہم اس معاملے پر کابینہ کے آئندہ اجلاس میں غور کیا جائے گا۔
عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد شہباز گل کو 4 ہفتوں کے لیے امریکا جانے کی اجازت دیتے ہوئے آئندہ سماعت تک وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔
شہباز گل کو ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام کے دوران اپنے بیان کے ذریعے پاک فوج کے اندر بغاوت پر اکسانے کے الزام میں غداری کے الزامات کا سامنا ہے لیکن 15 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضمانت حاصل کرلی تھی۔
وفاقی حکومت نے ضمانت منسوخی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔