پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی کی ضمانت میں 10 جولائی تک توسیع کر دی گئی ہے۔
سابق وفاقی وزیر اپنے وکیل علی بخاری کے ہمراہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے، شاہ محمود قریشی پر فسادات کا الزام ہے اور انہوں نے عبوری ضمانت کی درخواست کی ہے۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج راجہ جواد عباس کا تبادلہ کر دیا گیا ہے اور نئے جج نے ابھی تک چارج نہیں سنبھالا ہے۔
عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان کے خلاف کھنہ پولیس اسٹیشن میں توڑ پھوڑ کے لئے اکسانے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ ایک سیاسی معاملہ ہے کیونکہ وہ نہ تو وہاں موجود ہیں اور نہ ہی ملوث ہیں۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ملاقات کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ بیان پر ہر پاکستانی کو تشویش ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں نے ہمیشہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے کوششیں کی ہیں، یہ افسوس ناک ہے کہ رہنماؤں نے اس کو بھی ایک سیاسی مسئلہ بنا دیا۔
شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ انہیں افسوس ہے کہ بیان میں انسانی حقوق کا کوئی ذکر نہیں ہے، مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم و ستم کے خلاف کوئی آواز نہیں اٹھائی گئی۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی خاموش ہیں۔