پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی جانب سے انتخابات میں تاخیر سے متعلق کیس کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کیے جانے کے بعد پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں پر تنقید کی ہے۔
شاہ محمود قریشی کی تنقید کا ہدف پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) تھیں، جو دونوں اسلام آباد میں حکمران انتظامیہ کا حصہ ہیں۔
گزشتہ روز 13 سیاسی جماعتوں کے حکمران اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ پر اعتماد نہیں ہے جو پنجاب میں انتخابات ملتوی کرنے سے متعلق جاری کیس کی سماعت کر رہا ہے۔
دریں اثناء شاہ محمود قریشی نے مسلم لیگ (ن) کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ملک کی سپریم کورٹ پر دباؤ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے اپنی سابق سیاسی جماعت پیپلز پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کو دو چیزوں پر فخر ہے، آئین اور جوہری اثاثے، تاہم حال ہی میں اس نے دونوں معاملات پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھٹو اور زرداری میں یہی فرق ہے، ذوالفقار علی بھٹو کے پوتے نے آئین پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، بھٹو کے بنائے ہوئے آئین کو زرداری خاندان نے تباہ کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکمران اتحاد کی جانب سے گزشتہ روز جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔