اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور آج دوسرے روز بھی جاری ہے۔
تحریک انصاف کے وفد میں شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری اور بیرسٹر علی ظفر شامل ہیں جبکہ حکومتی وفد میں متحدہ قومی موومنٹ کی کشور زہرہ، پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر یوسف رضا گیلانی، وفاقی وزراء نوید قمر، اعظم نذیر تارڑ، طارق بشیر چیمہ اور اسحاق ڈار شامل ہیں۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی دونوں وفود کو سینیٹ کے کمیٹی روم میں لے گئے اور اپنے چیمبر میں واپس چلے گئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری کو ہدایت کی ہے کہ اگر وہ قومی اسمبلی تحلیل کرنا چاہتے ہیں تو حکومت سے صرف اسی صورت میں بات کریں۔
سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد حکمران اتحاد اور پی ٹی آئی انتخابات کی تاریخ پر بات چیت کے لیے ایک روز قبل مذاکرات کی میز پر آ گئے۔
ذرائع نے بتایا کہ پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم نمبر 3 میں تقریبا دو گھنٹے تک جاری رہنے والے مذاکرات کے پہلے دور میں فریقین نے ایک دوسرے کو اپنی اعلیٰ قیادت کے موقف سے آگاہ کیا۔
پی ٹی آئی کے وفد نے حکومت کو انتخابات کے حوالے سے چیئرمین عمران خان کے موقف سے آگاہ کیا۔
پی ٹی آئی نے حکومتی وفد کے سامنے تین مطالبات پیش کیے، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کو رواں سال مئی میں تحلیل کیا جائے اور انتخابات کو 14 مئی سے آگے بڑھانے کے لیے آئین میں ترمیم کی جائے۔
اگر حکومت آئین میں ترمیم کا فیصلہ کرتی ہے تو پی ٹی آئی کے استعفے واپس لینے پڑیں گے، اس سال جولائی میں ملک بھر میں انتخابات ہونے چاہئیں۔