لیویز فورس نے صوبائی وزیر سردار عبدالرحمٰن کھیتران کی گرفتاری کے بعد کوہلو سے خان محمد مری کے لاپتہ اہل خانہ کو بازیاب کرا لیا۔
یہ آپریشن ایک دن تک جاری رہا اور اسے لیویز کوئیک رسپانس فورس نے انجام دیا، جس کے بعد خان محمد مری کی اہلیہ اور دو بچوں سمیت ان کے خاندان کے تین افراد مل گئے۔
ذرائع کے مطابق لیویز اہلکاروں نے خفیہ اطلاع پر ایک الگ تھلگ مقام پر چھاپہ مارا، جہاں انہیں گریناز، ان کی 17 سالہ بیٹی فرزانہ اور بیٹے عبدالستار ملے، جبکہ دو بچے تاحال لاپتہ ہیں۔
انہیں ڈوکی اور بارکھان کی سرحد کے قریب ایک علاقے سے برآمد کیا گیا تھا۔
لیویز حکام نے بازیاب ہونے والے اہل خانہ کو کمشنر ژوب کے حوالے کردیا اور قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد اہل خانہ سے ملنے کی توقع ہے۔
دریں اثناء پولیس کا کہنا ہے کہ بارکھان سے ملنے والی خاتون کی لاش خان محمد مری کی 40 سالہ بیوی کی نہیں بلکہ ایک نوجوان خاتون کی ہے، جس کی عمریں 17 سے 18 سال کے درمیان ہیں۔
میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دھرنے سے اسپتال لائی گئی خاتون کی لاش 40 سے 45 سالہ خاتون کی نہیں تھی، یہ ایک 17 سے 18 سالہ لڑکی تھی، جس کے ساتھ عصمت دری کی گئی اور اسے تین بار سر میں گولی ماری گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لڑکی کی شناخت چھپانے کے لیے اس کے چہرے اور گردن پر تیزاب پھینکا گیا۔
قبل ازیں قومی اسمبلی میں بدھ کے روز بارکھان میں ماں اور اس کے دو بیٹوں کے قتل کی مذمت کی گئی، صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کو کوئٹہ سے ایک خاتون اور اس کے دو بیٹوں کے قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اسے تاخیر سے درج کیا گیا ہے، کیونکہ پولیس متوفی کے اہل خانہ کی طرف سے درخواست دائر کرنے کا انتظار کر رہی تھی۔
آئی جی بلوچستان عبدالخالق شیخ کا کہنا تھا کہ کیس کرائم برانچ کے حوالے کر دیا گیا ہے، صوبائی وزیر کھیتران کی گرفتاری کے بعد ان سے تفتیش کی جا رہی ہے۔