کراچی سمندر میں سی ویو کے دودریا نامی مقام پر نوجوان خاتون ڈاکٹر سارہ ملک جنہوں نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر چھلانگ لگائی تھی اور ریسکیو ٹیموں نے 2 روز تلاش کے بعد لاش تلاش کر لی تھی اور لڑکی موبائل برآمد ہوا تھا جس پر لڑکی کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا
اب اس کیس میں پولیس کی طرف سے مقتولہ کی دوست بسمہ یعقوب عدالت سے ضمانت منسوخ ہونے کے بعد گرفتار کر کے باضابطہ طور پر شامل تفتیش کر لیا گیا ہے۔
تفتیش کے دوران لڑکی کا بیگ بھی برآمد ہوا تھا جس میں موجود شناختی کارڈ سے شناخت سارہ ملک دختر ابرار احمد کے نام سے ہوئی تھی جو اعظم بستی محمود آباد کی رہائشی بتائی گئی تھی، لڑکی کے والد ابرار احمد ریٹائرڈ پولیس ہیڈکانسٹیبل ہیں جنہوں نے بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ سارہ ملک خودکشی نہیں کر سکتی جبکہ پولیس حکام نے شک ظاہر کیا تھا کہ لڑکی نے خودکشی کی ہے۔
ایس ایس پی زاہدہ پروین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا تھا کہ سائرہ ملک ڈیفنس نشاط کمرشل پر قائم جانوروں کے ایک ہسپتال میں کام بطور فزیوتھراپسٹ کرتی تھی جہاں اس کے ہسپتال مالک شان سلیم نامی شخص سے تعلقات تھے جبکہ سارہ کے ساتھ بسمہ یعقوب نامی خاتون بھی ہسپتال میں کام کرتی تھی اور اس کے بھی شان سلیم سے تعلقات قائم ہو چکے تھے اور بسمہ کو شان کے کمرے میں دیکھنے کے بعد سارہ نے دلبرداشتہ ہونے کے بعد خودکشی کر لی تھی۔
تحقیقات میں سی سی سی ٹی وی فوٹیج میں سارہ ملک کو خودکشی سے پہلے بسمہ یعقوب کے ساتھ رکشے میں سوار دیکھا گیا تھا اور سارہ ملک کی خودکشی کرنے کے واقعہ کے بعد سے فرار تھی جسے آج عدالت سے ضمانت منسوخ ہونے کے بعد گرفتار کر کے باضابطہ طور پر شامل تفتیش کر لیا ہے