پاکستان کا روپیہ ریکارڈ نچلی سطح پر پہنچ گیا، کیونکہ ملک آئی ایم ایف کی اہم فنڈنگ کو کھولنے کے لئے جدوجہد کر رہا ہے، جبکہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی سرمایہ کاروں کے لئے تشویش کا ایک اور سبب بن گئی ہے۔
انٹر بینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 288 روپے پر ٹریڈ کر رہا ہے، جو 1.03 فیصد یا 2.96 روپے اوپر ہے، کیوں کہ پیر کے روز 285.04 روپے پر بند ہوا تھا۔
آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لئے ٹیکسوں اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے اور کرنسی کی قدر میں کمی کی اجازت دینے کے مہینوں بعد بھی پاکستان کا قرض پروگرام ابھی تک عملی شکل اختیار نہیں کرسکا ہے۔
قوم اپنے بیل آؤٹ کو دوبارہ شروع کرنے کے لئے متعدد ڈیڈ لائنز سے محروم ہوگئی ہے، نقدی کے بحران سے دوچار ملک نے 2019 میں آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر کا بیل آؤٹ حاصل کیا تھا۔
گزشتہ سال تباہ کن سیلاب کے بعد ملک کی مدد کے لیے آئی ایم ایف نے مزید ایک ارب ڈالر فراہم کیے تھے، لیکن آئی ایم ایف نے نومبر میں پاکستان کی جانب سے مالی استحکام پر مزید پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے امداد معطل کر دی تھی۔
کئی ماہ تک جاری رہنے والے غیر نتیجہ خیز مذاکرات کے بعد واشنگٹن میں قائم قرض دہندہ نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ بیل آؤٹ پیکج بحال کرنے سے قبل سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے نئے قرضے حاصل کرے۔