اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی جانب سے حاضری سے استثنا کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
تھانہ سنگجانی میں سابق وزیراعظم کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج مقدمے میں عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عمران خان کے وکیل نے آج حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کی۔
پی ٹی آئی سربراہ کے وکیل نے جج راجا جواد عباس کے روبرو پیش ہوکر کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس میں عمران خان کی گزشتہ پیشی سب کے سامنے ہے، عمران خان کو جوڈیشل کمپلیکس قتل کرنے کا ارادہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان جوڈیشل کمپلیکس آج آنا چاہ رہے تھے، لیکن آنے کے حالات نہیں، پوری قوم نے پولیس کی جانب سے کارروائی کو دیکھا۔
جج راجا جواد عباس نے ریمارکس دیے کہ پوری قوم نے دیکھا لیکن ہم نے نہیں دیکھا، کیوں کہ ہماری کیبل نہیں چل رہی تھی۔
جج نے استفسار کیا کہ اگر آج حاضری سے استثنا کی درخواست منظور ہوجاتی ہے تو کیا گارنٹی ہے کہ آئندہ سماعت پر پیش ہوں گے؟ ۔ انسدادِ دہشت گردی عدالت نے عمران خان کو اب تک طلب نہیں کیا، ضمانت کی درخواستیں آپ خود دے رہے ہیں۔
وکیل نے کہا کہ عمران خان قانون کے تحت چلتے ہیں، زندہ رہے تو ضرور پیش ہوں گے، جج نے استفسار کیا کہ عمران خان کو اگر عدالت آنا ہے تو وہ تاریخ ہمیں بتا دیں، بعض اوقات بارات بڑی ہوتی ہے، آپ کو معلوم ہے پوٹھوہار میں استقبال کیسا ہوتا ہے۔
پراسیکیوٹر نے دلائل دیے کہ عمران خان کا برتاؤ دیکھ لیں، جب ضمانت میں توسیع چاہیے تو عدالت پیش ہونا پڑتا ہے، جج نے ریمارکس دیے کہ اگر عمران خان ساڑھے 3 بجے تک لاہور ہائیکورٹ پیش ہوگئے تو ٹھیک ورنہ فیصلہ کردیا جائے گا۔