وینکوور: دنیا بھر میں بکھرے ہوئے لاکھوں سکھوں کے لیے ایک آزاد اور خودمختار وطن خالصتان کے قیام کے لیے ہونے والے خالصتان ریفرنڈم میں ایک لاکھ 35 ہزار سے زائد کینیڈین سکھوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
امریکہ میں قائم سکھس فار جسٹس (ایس ایف جے) گروپ کے زیر اہتمام خالصتان ریفرنڈم کی ووٹنگ مہم اکتوبر 2021 میں برطانیہ میں شروع ہوئی تھی اور اب تک ایک درجن سے زائد یورپی دارالحکومتوں میں ووٹنگ ہو چکی ہے۔
اس سے قبل سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ پانچ ماہ قبل کینیڈا کے برومپٹن میں ہوا تھا لیکن سرے بی سی میں گرو نانک سکھ گوردوارہ میں ایک لاکھ 35 ہزار سے زائد سکھوں کی شرکت نے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیے تھے۔
آزاد پنجاب ریفرنڈم کمیشن (پی آر سی) کی جانب سے بھرتی کیے گئے سینکڑوں عملے نے ووٹنگ کے عمل کا انتظام کیا۔
پی آر سی کی جانب سے شام 5 بجے ووٹنگ بند کردی گئی تھی کیونکہ 40 ہزار سے زائد افراد اب بھی ووٹ ڈالنے کے لیے قطاروں میں کھڑے تھے لیکن وقت اور بین الاقوامی ووٹنگ قواعد و ضوابط کی وجہ سے ایسا کرنے سے قاصر تھے۔
پی آر سی کے سربراہ ڈین واٹرز نے اعلان کیا کہ ووٹ نہ دینے والے لوگوں کی بڑی تعداد کو دیکھتے ہوئے ووٹنگ کا ایک اور مرحلہ 29 اکتوبر کو وینکوور میں ہوگا۔
یہ ووٹنگ گوردوارہ میں ہوئی تھی جہاں معروف سکھ کارکن اور خالصتان ریفرنڈم کینیڈا کے صدر ہردیپ سنگھ نجار کو 18 جون 2023 کو نامعلوم افراد کے ایک گروپ نے قتل کر دیا تھا۔
خالصتان کے حامی سکھ گروپوں نے بھارتی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ مشہور خالصتان کارکن کے قتل کے پیچھے ہے۔
صبح سویرے سے ہی ہزاروں کی تعداد میں مقامی سکھ ووٹ ڈالنے کے لیے قطاروں میں کھڑے ہو گئے۔
انہوں نے سکھ شہیدوں کے پوسٹر اٹھا رکھے تھے اور خالصتان کی حمایت میں عقیدتی اور سیاسی نعرے لگا رہے تھے۔
گوردوارے پر ہردیپ سنگھ نجار کے دیوار کے سائز کے پوسٹر لگائے گئے تھے جو قتل ہونے تک اسی گردوارے کے صدر بھی تھے۔
ایس ایف جے کے جنرل کاؤنسل گرپتونت سنگھ پنوں نے ووٹنگ کے اختتام پر بڑی تعداد میں لوگوں کو بتایا کہ بھارتی حکومت نے ایک بار پھر ہردیپ سنگھ نجار کو قتل کرکے سکھوں کے خلاف جنگ کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ سکھ نجار کے بہیمانہ قتل کا بدلہ لیں گے جو ایک پرامن کارکن تھے اور جمہوری طریقوں پر یقین رکھتے تھے۔