پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے سری لنکا کے خلاف جولائی میں شروع ہونے والی دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے 16 رکنی اسکواڈ کا اعلان کردیا، بابر اعظم ٹیسٹ ٹیم کی قیادت جاری رکھیں گے جبکہ محمد رضوان کو بھی نائب کپتان برقرار رکھا گیا ہے۔
تاہم پاکستان کے سابق وکٹ کیپر راشد لطیف نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ٹیسٹ سیریز کے لیے محمد رضوان کی جگہ سرفراز احمد کو ٹیسٹ نائب کپتان مقرر کیا جانا چاہیے تھا۔
راشد لطیف نے دلیل دی کہ سرفراز احمد کی کارکردگی اور تجربے نے انہیں نائب کپتانی کے کردار کے لئے زیادہ موزوں امیدوار بنا دیا۔
راشد لطیف کے مطابق رضوان کی فارم میں کمی کے بعد سرفراز کی واپسی نے بطور کھلاڑی ان کی صلاحیتوں اور اعتماد کا مظاہرہ کیا۔
ان کا ماننا تھا کہ سرفراز کی پچھلی کارکردگی کی وجہ سے انہیں پلیئنگ الیون میں شامل کیا گیا تھا اور انہوں نے ٹیسٹ نائب کپتان کی حیثیت سے ان کے انتخاب کو مزید جائز قرار دیا۔
راشد لطیف نے کہا کہ سرفراز کی صلاحیت اور نیوزی لینڈ کے خلاف حالیہ سیریز میں ان کی شاندار کارکردگی کو دیکھتے ہوئے رضوان کو نائب کپتان برقرار رکھنے کا فیصلہ مناسب نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ سرفراز اس طرح کے کھلاڑی ہیں جنہیں وہ (پی سی بی) اس دورے میں نائب کپتان نامزد کر سکتے تھے، وہ قابل ہے.
محمد رضوان کی فارم میں کمی کے بعد انہوں نے واپسی کی، سرفراز گزشتہ کارکردگی کی وجہ سے پلیئنگ الیون کا حصہ ہوں گے، لہٰذا رضوان کو نائب کپتان برقرار رکھنا مناسب نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں بابر اعظم کو تمام فارمیٹ میں کپتان ہونا چاہیے، تاہم کسی پر ناجائز احسان نہ کریں اور اسے نائب کپتان نہ بنائیں، اگر کوئی اور ٹیسٹ میں قائدانہ کردار کا مستحق ہے تو وہ شخص سرفراز ہے اور کوئی اور نہیں۔