اسلام آباد: حکومت نے مردم شماری کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے اور 2017 کے عام انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کو اپنی مدت پوری کرنی ہے، اگر اس وقت تک اس نئی مردم شماری کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا تو انتخابات پچھلی مردم شماری اور حلقہ بندیوں کی بنیاد پر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس (نئی مردم شماری) کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کرے گی اور جب اسمبلیاں اپنی مدت پوری کرنے کے بعد تحلیل ہوجائیں گی تو الیکشن کمیشن آف پاکستان پچھلی مردم شماری کی بنیاد پر انتخابات کرانے کا پابند ہوگا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کا مطلب ہے کہ سی سی آئی نئی مردم شماری کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کرے گا تو رانا ثناء اللہ نے کہا کہ حکومت مردم شماری کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کرے گی کیونکہ اس میں ‘مسائل’ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ مختلف اسٹیک ہولڈرز کو بھی اس پر تشویش ہے۔
2017 کی مردم شماری پر مرکز میں حکومت کی اتحادی ایم کیو ایم پاکستان کے تحفظات پر مزید سوال کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ان کی جماعت نئی ڈیجیٹل مردم شماری سے غیر مطمئن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس نئی مردم شماری کو (یہاں تک کہ) قبول بھی نہیں کرتے ہیں، بلوچستان میں نئی مردم شماری کے حوالے سے بھی شکایات موصول ہوئی ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مردم شماری کے نتائج پر اتفاق رائے ہونا چاہئے، یہ ضروری ہے کہ تمام معاملات کو حل کیا جائے اور مردم شماری پر جلد بازی میں کوئی بھی فیصلہ ملک میں “متنازعہ صورتحال” کا سبب بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری پر اتفاق رائے پیدا کرنا تاکہ تمام جماعتوں کو اس کے بارے میں اعتماد ہو۔
نگراں وزیراعظم کے لیے نامزد افراد کے لیے مشاورتی عمل کے بارے میں رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف اس معاملے پر کام کر رہے ہیں اور یہ عمل ایک ہفتے یا 10 دن میں مکمل ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اس معاملے پر قائد حزب اختلاف اور اتحادیوں سے مشاورت کریں گے۔