وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں 78 لاکھ 10 ہزار 482 کم آمدنی والے خاندانوں کو 15 ارب 60 کروڑ روپے کے رمضان پیکج کی منظوری دی گئی، جس کے تحت 65 روپے فی کلو گرام کے حساب سے 30 کلو آٹا خریدنے پر سبسڈی کے طور پر ہر خاندان کو 2 ہزار روپے نقد منتقل کیے جائیں گے۔
کم آمدنی والے خاندانوں کو نقد رقم کی منتقلی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے ذریعے کی جائے گی، جس کے لیے اہل خاندانوں کو ان کے موبائل فون پر پیغام موصول ہوگا اور جن افراد کو ایسا پیغام موصول نہیں ہوتا اور ان کی اوسط آمدنی 50 ہزار روپے ماہانہ سے کم ہے، وہ سبسڈی کے لیے اہلیت کے بارے میں پوچھ گچھ کے لیے ٹول فری 8171 سہولت پر پیغام/ شناختی کارڈ نمبر بھیج سکتے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ بی آئی ایس پی کے پراکسی مینز ٹیسٹ (پی ایم ٹی) اسکور والے تقریبا 78 لاکھ 10 ہزار 482 خاندانوں کو ریلیف اسکیم کے تحت 2 ہزار روپے فی خاندان کی نقد منتقلی کے لیے 01 سے 60 کے درمیان رکھا گیا ہے۔
مراد علی شاہ کے مطابق 30 کلو گرام گندم کا آٹا 130 روپے فی کلو کے حساب سے حاصل کرنے سے سبسڈی کا مجموعی حجم 15 ارب 62 کروڑ روپے ہو جائے گا۔
محکمہ خوراک نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مجموعی طور پر 78 لاکھ 10 ہزار 482 اہل خاندانوں میں سے حیدرآباد ریجن میں 21 لاکھ 85 ہزار 122، کراچی میں 22 لاکھ 96 ہزار 998، سکھر میں 8 لاکھ 31 ہزار 975، لاڑکانہ میں 10 لاکھ 202 ہزار 984، شہید بینظیر آباد میں 7 لاکھ 73 ہزار 163 خاندان شامل ہیں۔
اجلاس میں صوبائی وزراء، مشیران، معاونین خصوصی، چیف سیکرٹری، پی ایس سی ایم اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
پرائس کنٹرول بالخصوص ماہ رمضان المبارک 2023ء کے دوران قیمتوں میں اضافے کو بہتر بنانے کے لیے کابینہ نے ضروری اشیاء کی قیمتوں پر کنٹرول اور منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کی روک تھام ایکٹ 2005ء” میں ترامیم کی منظوری دی۔
کابینہ نے غور و خوض کے بعد سیکشن 2، 5، 8، 12، 13 اور فرسٹ اور سیکنڈ شیڈول کی شقوں میں ترامیم کی منظوری دینے کا فیصلہ کیا۔
ترامیم کے تحت اشیائے ضروریہ کی ڈسپلے پرائس لسٹ میں ناکامی پر پروڈیوسرز یا ڈیلرز کے لیے جرمانے کی رقم 50 ہزار روپے سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے، پش کارٹ وینڈرز کے علاوہ دیگر خوردہ فروشوں کے لیے 20 ہزار روپے اور پش کارٹ وینڈرز کے لیے 10 ہزار سے بڑھا کر 20 ہزار روپے کردی گئی ہے۔
خوردہ فروش کی جانب سے اشیائے ضروریہ کا سٹاک 50 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے تک ظاہر نہ کرنے اور مختلف اشیاء کی نوٹیفائیڈ/کمپنی قیمت سے زائد قیمت پر فروخت پر جرمانے کی رقم 50 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے کردی گئی ہے۔
ہر تعلقہ میں ایک، جہاں آٹا، چینی، گھی اور دیگر ضروری اشیائے خوردونوش کی سبسڈی پر فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔
مارکیٹ کمیٹیوں کو ہدایت کی گئی کہ سبزیوں اور دیگر اشیاء کی کم قیمتوں پر فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز بچت بازاروں کا انتظام سنبھالیں گے۔
سیکرٹری جی اے نے اجلاس کو بتایا کہ کراچی میں موجودہ بچت بازاروں کا نیٹ ورک استعمال کیا جارہا ہے جہاں رمضان بازار قائم کیے جائیں گے جبکہ دیگر اضلاع میں بلدیاتی کونسلوں، میونسپل کمیٹیوں / ٹاؤن کمیٹیوں یا مارکیٹ کمیٹیوں کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے اور اے سی / ڈی سی اسٹیبلشمنٹ کی نگرانی کریں گے۔
کچھ علاقوں میں فروٹ ایسوسی ایشنز کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے کہ وہ کم قیمتوں کے ساتھ اپنے سٹال قائم کریں، ایسوسی ایشن مینوفیکچررز اور سپلائرز کو رعایت فراہم کرنے کی ترغیب دی جائے گی۔
گھی ملز ایسوسی ایشن مقررہ مارکیٹوں میں 10 بجے سے شام 4 بجے تک رعایتی نرخوں پر تیل اور گھی فراہم کرے گی جس کا نوٹیفکیشن کمشنرز کی جانب سے جاری کیا جائے گا۔
محکمہ صنعت کو چینی، ویجیٹیبل آئل اور دیگر اشیاء کے سٹاک کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی اور ضلعی انتظامیہ، بیورو آف سپلائی اینڈ پرائسز کو نوٹیفائیڈ نرخوں پر دستیابی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی۔
یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن (یو ایس سی) کے ڈویژن میں 113 آؤٹ لیٹس ہیں اور وہ 19 اشیاء رعایتی نرخوں پر فراہم کریں گے۔
سندھ کابینہ نے سندھ ایمرجنسی سروس ریسکیو 1122 کے قیام کا فیصلہ کیا جس کے لئے مسودہ بل پیش کیا گیا۔