پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ نگراں وزیراعظم کے طور پر ایک سیاستدان کو مقرر کیا جانا چاہیے، وزیراعظم شہباز شریف نے عبوری سیٹ اپ کے انتخاب پر اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشاورت شروع کردی ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے قمرالزمان کائرہ نے کہا کہ وزیراعظم اتحادی جماعتوں سے مشاورت کے بعد اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کریں گے۔
کائرہ کا یہ بیان وزیر اعظم شہباز شریف کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اسمبلی کی مدت مکمل ہونے سے قبل حکومت آئندہ ماہ عبوری حکمرانوں کو اقتدار سونپ دے گی۔
12 اگست کی نصف شب کو اپنی مدت پوری کرنے والی قومی اسمبلی کی قبل از وقت تحلیل سے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو انتخابات کی تاریخ طے کرنے کے لیے 90 دن کا وقت مل جائے گا۔
اگر اسمبلی اپنی مدت پوری کر لیتی ہے تو الیکشن کمیشن 60 دن میں انتخابات کرانے کا پابند ہے۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ سیاسی دفاتر صرف سیاستدان ہی چلا سکتے ہیں کیونکہ یہ ان کا کام ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کا سب سے اونچا سیاسی عہدہ وزیر اعظم کا ہے، اگر کسی جج، جنرل، بیوروکریٹ، ٹیکنوکریٹ، صحافی یا کارپوریٹ سیکٹر کے کسی ملازم کو اس میں تعینات کیا جاتا ہے تو یہ اس عہدے کی بے عزتی ہوگی اور کام نہیں کر سکے گا۔
انہوں نے کہا، اگر ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں جج کی سیٹ خالی ہے تو کیا مجھے مقرر کیا جا سکتا ہے؟ میں وہاں انصاف کیسے کر سکوں گا؟
کائرہ نے کہا کہ وزیر اعظم آفس کی بہت سی ذمہ داریاں ہیں، سیاسی لوگوں کو وزیر اعظم، وزراء یا وزیر اعلیٰ مقرر کیا جانا چاہئے۔ ان پوسٹس کو دوسروں کے پاس نہیں جانا چاہئے۔
کائرہ نے کہا کہ انتخابی اصلاحات چند دنوں میں مکمل ہوسکتی ہیں اور الیکشن کمیشن نے پرانی مردم شماری کی بنیاد پر عمل شروع کردیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نے مزید کہا کہ نئی حلقہ بندیوں کے لیے کمیشن کو چار ماہ درکار ہیں۔
انہوں نے سیاسی جماعتوں کو مشورہ دیا کہ وہ مشاورت مکمل کرنے کے بعد جلد انتخابی اصلاحات پر قانون سازی کریں۔