پاکستان نے 151 رنز کے ہدف کے تعاقب میں ٹی ٹوئنٹی سیریز اپنے نام کرلی، یہ پاکستان کی جنوبی افریقہ کے خلاف دوسری دو طرفہ ٹی ٹوئنٹی سیریز جیت ہے، اس سے قبل مارچ 2015 میں پاکستان نے 2-1 سے کامیابی حاصل کی تھی۔
کپتان ندا ڈار نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا، جنوبی افریقہ کی بیٹنگ اس سانچے کی عکاسی کرتی ہے جو انہوں نے پہلے ٹی 20 میچ میں اپنے لئے مقرر کیا تھا۔
مہمان ٹیم نے پاور پلے کے بعد 0-46 کا اسکور بنا لیا تھا جو پہلے ٹی 20 انٹرنیشنل میں پاور پلے اسکور سے صرف دو کم تھا، جیسا کہ اس وقت ہوا تھا، ناشرہ سندھو اور سعدیہ اقبال کی بائیں ہاتھ کی اسپن جوڑی نے رنز کے بہاؤ کو مؤثر طریقے سے محدود کیا اور انتہائی ضروری کامیابی فراہم کی۔
ناشرا نے سب سے پہلے جنوبی افریقی کپتان لورا وولوارٹ کو آؤٹ کیا اور سعدیہ نے بعد میں تازمین برٹس کی وکٹ حاصل کی۔
ڈیبیو پر ام ہانی نے ان کی مدد کی، جنہوں نے سخت گیند بازی کی اور کسی بھی رن کو لیک ہونے سے روکا، پہلی اننگز کے اختتام پر جنوبی افریقہ کے اسکور کارڈ نے پہلے ٹی 20 میچ کے دوران دکھائے گئے اسکور کارڈ 150-3 کی نقل کی۔
نوجوان اوپنر شوال ذوالفقار سستے داموں آؤٹ ہو گئں، جبکہ بسمہ معروف اور سدرہ امین کی تجربہ کار جوڑی نے جلد ہی مستحکم، لیکن غالب پارٹنرشپ قائم کرنے کی کوشش کی۔
دونوں کے درمیان 68 رنز کی شراکت نے پاکستان کی اننگز میں استحکام اور رفتار دونوں لائی، منیبہ علی اور عالیہ ریاض کے درمیان میچ کی فیصلہ کن پارٹنرشپ نے اسے مزید آگے بڑھایا، جہاں صرف 29 گیندوں پر 54 رنز آئے۔
پاکستان کی جانب سے اپنائے گئے بے خوف اور جارحانہ انداز نے اس بات کو یقینی بنایا کہ کھیل کبھی بھی ان کے ہاتھ سے نہ نکلے۔
اگرچہ ہدف پہلے ٹی ٹوئنٹی جیسا ہی تھا لیکن پاکستان نے اس بار اسے آخری گیند پر نہیں چھوڑا۔
عالیہ اس بار آرام سے رسی کے اوپر سے اپنی طرف لے جانے میں کامیاب رہی، جب کہ پانچ ڈلیوری باقی تھیں۔
جمعے کی رات جہاں راحت کے آنسو تھے وہیں صرف مسکراہٹ تھی جب عالیہ نے اس سیریز میں دوسری بار فاتحانہ رنز بنانے کے بعد منیبہ کو دوسرے سرے پر گلے لگایا۔