پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک کے پہلے مرحلے میں پارٹی کے سینئر رہنماؤں شاہ محمود قریشی اور اسد عمر نے رضاکارانہ طور پر خود کو حکام کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی کےچیئرمین عمران خان نے آج 22 فروری کو لاہور سے جیل بھرو تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا تھا، جس میں روزانہ کی بنیاد پر پی ٹی آئی رہنما اور کارکنان گرفتاریاں دیں گے۔
عمران خان نے 4 فروری کو فواد چوہدری، اعظم سواتی اور شہباز گل سمیت اپنی پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف غداری کے مقدمات درج ہونے کے بعد جیل بھرو تحریک کا اعلان کیا تھا۔
پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور سیکریٹری جنرل اسد عمر نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سامنے رضاکارانہ طور پر پیش ہونے کا اعلان کیا ہے۔
فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان کا خیر مقدم کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن 90 روز میں انتخابات کرانے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے اس اعلان کو صحیح سمت میں ایک صحیح قدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں عام انتخابات کے لیے 9 اپریل کی تاریخ مقرر کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ حکمران اتحاد نے صدر کی دی ہوئی تاریخ کو مسترد کردیا تھا اور الیکشن ایکٹ اور آئین کے مطابق تاریخ میں تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے صوبوں میں انتخابات کے حوالے سے صدر عارف علوی سے مشاورت سے معذرت کے ایک روز بعد سربراہ مملکت نے دونوں صوبوں میں 9 اپریل کو انتخابات کرانے کا اعلان کیا۔
ملک میں آئندہ انتخابات کی جانب پیش رفت کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پارٹی اگلے ہفتے سے امیدواروں کو ٹکٹوں کی تقسیم شروع کر دے گی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی انتخابی مہم اپنے عروج پر پہنچ جائے گی، جب عمران خان ڈیڑھ ہفتے کے اندر اس میں شامل ہوں گے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چار دیگر رہنما ان کے ساتھ ہتھیار ڈال دیں گے اور اگر پولیس نے انہیں گرفتار نہیں کیا تو وہ ملتان سے ایک اور کوشش کریں گے۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر صدر عارف علوی کے مشورے پر انتخابی عمل شروع کیا جاتا ہے تو جیل بھرو تحریک کی ضرورت نہیں پڑے گی۔