پی ٹی آئی نے آرٹیکل 245 کے تحت مسلح افواج کی تعیناتی کو چیلنج کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ اس کا استعمال عمران خان کی قیادت والی جماعت کو سیاسی طور پر نشانہ بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے اور 9 مئی کو آتش زنی کے ملزم شہریوں کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلانا بین الاقوامی قوانین کے ساتھ پاکستان کے عزم کی صریح خلاف ورزی ہے۔
تحریک انصاف کی جانب سے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان کی جانب سے دائر درخواست میں آرٹیکل 184 (3) کے تحت سپریم کورٹ سے مداخلت کی استدعا کی گئی ہے۔
عرضی میں عدالت کے سامنے 22 سوالات رکھے گئے ہیں، جن میں قانون کے دائرہ کار کے بارے میں اس کی رائے مانگی گئی ہے کہ آیا درخواست آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی کرتی ہے یا نہیں اور کیا یہ تعیناتی پارلیمانی جمہوریت کے نظام کے لئے خطرہ ہے۔
درخواست میں عدالت سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس بات کا جائزہ لے کہ آیا مسلح افواج کی طلبی بدنیتی پر مبنی اور دائرہ اختیار سے تجاوز ہے کیونکہ وفاقی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ انتخابات کے دوران سیکیورٹی صورتحال کی وجہ سے انہیں تعینات نہیں کیا جاسکتا۔
درخواست میں یہ بھی سوال اٹھایا گیا کہ سپریم کورٹ کے باہر پی ڈی ایم کے جلسے کی وفاقی حکومت کی حمایت سے آرٹیکل 245 اور دفعہ 144 کے استعمال کے حوالے سے امتیازی رویہ ظاہر ہوتا ہے۔
درخواست میں یہ بھی سوال اٹھایا گیا کہ کیا پی ٹی آئی کو دہشت گرد تنظیم قرار دینا انتخابات نہ کرانے اور عمران خان کی قیادت والی جماعت کو انتخابی عمل سے بے دخل کرنے کا حربہ ہے؟