پاکستان کی دو بڑی سیاسی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے اس اعلان کا خیر مقدم کیا ہے کہ ملک میں انتخابات 11 فروری 2024 کو ہوں گے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کو بتایا کہ انتخابات 11 فروری کو ہوں گے۔
ملک بھر میں بروقت انتخابات کے مطالبے سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل نے سپریم کورٹ کے ساتھ تاریخ شیئر کی۔
الیکشن کمیشن کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے نیئر بخاری نے کہا ہے کہ ان کی جماعت بروقت انتخابات کرانے کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیر منتخب افراد یا کابینہ کو ملک پر حکمرانی کرنے کا حق نہیں ہے۔ انہوں نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق انتخابات 90 دن کے اندر ہونے چاہئیں تھے۔
زلفی بخاری نے کہا کہ الیکشن کمیشن عوام اور سپریم کورٹ کو جوابدہ ہے کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے 90 دن کے اندر انتخابات نہ کرائے جائیں۔
ایک سوال کے جواب میں پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ نگران حکومت کا طرز عمل اس بات کا تعین کرے گا کہ کیا تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما ایاز صادق نے اس اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک مثبت پیش رفت ہے کہ انتخابات کے انعقاد کا عمل شروع ہو گیا ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کی تاریخ کا تعین الیکشن کمیشن کا مینڈیٹ ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما عرفان صدیقی نے جیو نیوز کو بتایا کہ الیکشن کمیشن کا اعلان ایک مثبت پیش رفت ہے کیونکہ اس سے ملک میں استحکام کو یقینی بنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں اس پیش رفت کا مزید خیرمقدم کرتا ہوں کیونکہ سپریم کورٹ کی جانب سے اعلان آیا ہے جس سے اس کے تقدس میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے لیے اس تاریخ سے پیچھے ہٹنا مشکل ہوگا کیونکہ انتخابات کی تاریخ ملک کی سپریم کورٹ کے ساتھ شیئر کی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ انتخابات وقت پر ہوں گے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے امین الحق نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے 11 فروری کو انتخابات کرانے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
تاہم انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو آگے لے جانے کے لئے جمہوری روایات کو جاری رکھنا ہوگا اور اس کے لئے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان مطالبہ کرتی ہے کہ 2018 میں آر ٹی ایس سسٹم کی ناکامی اور 72 گھنٹوں کے بعد انتخابی نتائج کے اجراء سے آئندہ انتخابات میں گریز کیا جائے اور تمام جماعتوں کو یکساں مواقع فراہم کیے جائیں۔
ادھر عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما زاہد خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کرانے میں سنجیدہ نہیں ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ الیکشن کمیشن نے 28 جنوری کو الیکشن کی تاریخ مقرر کیوں نہیں کی اور الیکشن شیڈول کا اعلان کیوں نہیں کیا۔
اے این پی رہنما نے کہا کہ الیکشن کمیشن تاخیری حربے استعمال کر رہا ہے اور سپریم کورٹ سے الیکشن کمیشن سے الیکشن شیڈول طلب کرنے کا مطالبہ کیا۔