حکومت نے 128 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈال کر بجلی صارفین کو دوہرے جھٹکے دیے ہیں، نیپرا سرچارج میں مزید ایک روپے 80 پیسے اضافے کی درخواست پر 16 مارچ کو سماعت کرے گا۔
آئی ایم ایف کی شرائط میں سے ایک شرط پوری کرنے پر 76 ارب روپے کا سرچارج لاگو ہوگا جبکہ موخر ادائیگیوں کی مد میں 52 ارب روپے وصول کیے جائیں گے۔
آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرتے ہوئے وفاقی حکومت نے بجلی صارفین پر 3 روپے 39 پیسے فی یونٹ اضافی سرچارج عائد کردیا ہے۔
پاور ڈویژن نے مارچ سے جون تک 76 ارب روپے وصول کرنے کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا، مجموعی سرچارج بڑھ کر 3.82 روپے فی یونٹ ہوجائے گا۔
اس وقت بجلی صارفین 43 پیسے فی یونٹ سرچارج ادا کر رہے ہیں، نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سرچارج کا اطلاق کے الیکٹرک کے صارفین پر بھی ہوگا۔
دوسرا بم گزشتہ سال سیلاب کی وجہ سے موخر کیے گئے 52 ارب روپے کی ریکوری کی صورت میں گرایا گیا ہے۔
نیپرا کے نوٹیفکیشن کے مطابق 8 ماہ میں صارفین سے 14 روپے 24 پیسے فی یونٹ وصول کیے جائیں گے، کراچی کے باسیوں کو 9 روپے 90 پیسے فی یونٹ کا بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔
200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں سے 89 پیسے سے 2 روپے جبکہ 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں سے 89 پیسے سے 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ تک چارج کیا جائے گا۔
دوسری جانب کراچی کے عوام کے لیے ایک اور بری خبر ہے، نیپرا نے جنوری کی فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے تحت کراچی کے صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں 71 پیسے فی یونٹ اضافہ کردیا ہے، یہ اضافی چارجز مارچ کے بلوں میں وصول کیے جائیں گے۔
ملک کے باقی حصوں کے لیے جنوری کی فیول ایڈجسٹمنٹ کے تحت بجلی کی قیمت میں 48 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا گیا ہے، بجلی صارفین سے اضافی وصولی جنوری کے بلوں میں کی جائے گی۔