انٹرا ڈے ٹریڈنگ کے دوران پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کے کے ایس ای 100 انڈیکس میں 3.4 فیصد سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
ملکی کیپٹل مارکیٹ کا بینچ مارک کے ایس ای 100 شیئرز انڈیکس 1378.54 پوائنٹس یا تقریبا 3.47 فیصد کی کمی سے 38342.22 پوائنٹس پر بند ہوا۔
سیاسی تناؤ میں اضافے اور ملکی معیشت کی تباہی کے باعث مارکیٹ میں مسلسل دوسرے روز بھی تیزی سے گراوٹ کا سلسلہ جاری رہا۔
حکومت کے دباؤ کے باوجود آئی ایم ایف کے “سخت تقاضوں” نے پاکستان کے مالیاتی مینیجرز کے لئے اس پروگرام کو دوبارہ شروع کرنا تقریبا ناممکن بنا دیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 5 ارب ڈالر سے بھی کم ہیں جو تین ہفتوں کی درآمد کے لیے کافی ہیں جس سے سرمایہ کار پریشان ہیں۔
مارکیٹ کے تجزیہ کاروں کے مطابق پنجاب اسمبلی کی تحلیل اور ملک میں موجودہ عدم استحکام کے ساتھ ساتھ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے فوری انتخابات کے مسلسل مطالبے نے اس خوف و ہراس کو جنم دیا۔
پنجاب اسمبلی کی تحلیل اور سندھ کے بلدیاتی انتخابات نے سرمایہ کاری کے ماحول کو نقصان پہنچایا۔
سرمایہ کاروں کو مانیٹری پالیسی ریٹ میں اضافے، امریکی کرنسی کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی اور نویں آئی ایم ایف پروگرام کے جائزے میں تاخیر پر بھی تشویش تھی۔