سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے معاملے پر پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے مقدمات درج ہونے کے بعد پولیس نے لاہور کے زمان پارک میں کارروائی کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کینال روڈ، دھرم پورہ، مال روڈ انڈر پاس اور دیگر علاقوں کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے، جبکہ زمان پارک کے ارد گرد شپنگ کنٹینرز رکھے گئے ہیں۔
علاقے میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس معطل کردی گئی ہے، انسداد تجاوزات کی ایک ٹیم کینال روڈ کے کنارے پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے لگائے گئے کیمپوں کو بھی ہٹا رہی ہے۔
اس کارروائی کے بعد عمران خان کے حامیوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس میں ایک پولیس اہلکار سمیت سات افراد زخمی ہو گئے۔
تاہم پولیس کی نفری مرکزی دروازہ توڑ کر عمران خان کے گھر میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے وارنٹ گرفتاری معطل کیے جانے کے بعد تحریک انصاف کے سربراہ توشہ خانہ کیس کی سماعت کے لیے اسلام آباد روانہ ہوگئے تھے۔
جمعرات کو پنجاب حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان جاری کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ایک معاہدہ طے پایا تھا، جب عمران خان کی گرفتاری کے لیے ان کے حامیوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
معاہدے کے مطابق پی ٹی آئی وارنٹ گرفتاری اور سرچ وارنٹ پر عمل درآمد کے لیے انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرے گی۔
معاہدے میں کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعت 14 اور 15 مارچ کو ہونے والی جھڑپوں پر درج معاملوں کی تحقیقات کے لئے پولیس کے ساتھ بھی تعاون کرے گی۔
عدالت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مقدمات کے سلسلے میں زمان پارک میں سرچ آپریشن کرنے کی بھی اجازت دے دی۔
اس ہفتے کے اوائل میں عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں اور نامعلوم پارٹی کارکنوں کے خلاف زمان پارک میں تشدد کے مقدمات درج کیے گئے تھے۔
پولیس نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کے حامیوں نے پتھراؤ کیا اور پٹرول بم پھینکے جس میں 60 سے زائد اہلکار زخمی ہوئے۔