لندن: خالصتان نواز سکھس فار جسٹس (ایس ایف جے) نے کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو سے مطالبہ کیا ہے کہ کینیڈا میں بھارت کے ہائی کمشنر سنجے ورما کو فوری طور پر کینیڈا سے نکال دیا جائے کیونکہ کینیڈین وزیر اعظم نے تصدیق کی ہے کہ تقریبا تین ماہ قبل وینکوور میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کے پیچھے بھارتی حکومت کا ہاتھ ہے۔
خالصتان کے حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کو 18 جون کو برٹش کولمبیا کے شہر سرے میں ایک سکھ ثقافتی مرکز کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے پیر کی شام پارلیمنٹ کے سامنے ایک چونکا دینے والے بیان میں کہا کہ کینیڈا کی قومی سلامتی کی ایجنسیاں ‘قابل اعتماد الزامات’ کی تحقیقات کر رہی ہیں کہ ‘حکومت ہند کے ایجنٹ’ جون میں وینکوور میں کینیڈا کے ممتاز سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں ملوث تھے۔
ٹروڈو نے حزب اختلاف کی جماعتوں کے رہنماؤں کو مطلع کرنے کے بعد ہاؤس آف کامنز سے خطاب کرتے ہوئے کہا، گزشتہ چند ہفتوں سے کینیڈا کی سکیورٹی ایجنسیاں حکومت ہند کے ایجنٹوں اور کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کے درمیان ممکنہ روابط کے قابل اعتماد الزامات کی سرگرمی سے پیروی کر رہی ہیں۔
کینیڈین وزیر خارجہ میلان جولی نے کہا کہ اس کے نتیجے میں کینیڈا میں ہندوستانی انٹیلی جنس کے سربراہ کو ملک بدر کر دیا گیا ہے۔
جولی کا کہنا تھا کہ اگر یہ سچ ثابت ہوتا ہے تو یہ ہماری خودمختاری اور ممالک کے ایک دوسرے سے نمٹنے کے بنیادی اصول کی بہت بڑی خلاف ورزی ہوگی، اس کے نتیجے میں ہم نے ایک اعلیٰ ہندوستانی سفارت کار کو ملک بدر کر دیا ہے۔
کینیڈا نے ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں ملک بدر کیے گئے سفارت کار کا نام لیا ہے۔ ان کا نام پون کمار رائے ہے جو کینیڈا میں بھارتی ہائی کمیشن سے کام کرنے والی بھارتی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالسس ونگ (را) کے سربراہ ہیں۔