سپریم کورٹ نے جوڈیشل ریفارمز بل کے خلاف کیس میں حکومت، سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ پاکستان بار کونسل کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ نے پارلیمنٹ سے منظور ہونے والے سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023 کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی۔
عدالت نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور اٹارنی جنرل پاکستان کو بھی نوٹس جاری کردیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جلد حکم جاری کیا جائے گا، ضرورت پڑی تو جوڈیشل اسسٹنٹ بھی تعینات کیا جائے گا۔
متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سے مدد طلب کرلی گئی ہے، وفاقی حکومت، اے جی پی اور سیاسی جماعتوں کو نوٹس ز جاری کیے جائیں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت پارلیمنٹ کا بے حد احترام کرتی ہے، عدالت مجوزہ ایکٹ پر نظر ثانی کرنا چاہتی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کی کوشش ہوگی کہ اگلی سماعت جلد از جلد مقرر کی جائے، اگلی سماعت ساتھی ججوں کی دستیابی کے بعد ہی ہوگی۔
درخواست گزار کے وکیل صدیقی نے کہا کہ کیس کا فیصلہ آنے تک مجوزہ ایکٹ کو قانون بننے سے روکا جائے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ حسبہ بل ریفرنس کی شکل میں آیا، بل میں گورنر کو اس پر دستخط کرنے سے روکا گیا۔
وکیل نے کہا کہ فیصلہ آنے تک وزارت قانون کو قانون سے آگاہ کرنے سے روکا جائے۔