وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ سمندری طوفان بیپرجوئے، جو کراچی سے تھوڑا دور چلا گیا ہے، نے حکام کو شہر میں چھوٹے طیاروں کی پروازیں معطل کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک کے ہمراہ مشترکہ میڈیا بریفنگ میں وزیر موسمیات نے سمندری طوفان بیپرجوئے کے بارے میں تازہ ترین معلومات شیئر کیں۔
وزیر آب و ہوا نے کہا کہ سمندری طوفان کے ملک کے قریب آنے پر کمرشل فلائٹ آپریشن معطل کردیا جائے گا۔
گزشتہ چھ گھنٹوں کے دوران شمال مشرقی بحیرہ عرب کے اوپر سے سمندری طوفان مزید شمال-شمال مغرب کی جانب بڑھا اور اب کراچی سے تقریبا 340 کلومیٹر جنوب-جنوب مغرب، 355 کلومیٹر جنوب-جنوب مغرب ٹھٹھہ اور کیٹی بندر سے 275 کلومیٹر جنوب-جنوب مغرب کے فاصلے پر 21.9 ڈگری شمالی طول بلد اور 66.3 ڈگری مشرقی طول بلد کے قریب واقع ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ سمندری طوفان ملک کی ساحلی پٹی کی طرف بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہوائیں 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی ہیں اور تمام ادارے مل کر اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کام کر رہے ہیں کہ احتیاطی تدابیر کے ساتھ ساتھ تیاریاں بھی کی جا رہی ہیں۔
سینیٹر نے کہا کہ تقریبا 75 ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں اور سندھ حکومت کے مطابق تمام افراد کو ممکنہ طور پر متاثرہ علاقوں سے نکال لیا گیا ہے۔
انہوں نے عوام پر زور دیا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ متعلقہ حکام چوکس ہیں اور ضروری اقدامات کر رہے ہیں، عوام کا تحفظ اور لوگوں کی زندگیاں بچانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
وفاقی وزیر نے عوام سے ساحلی علاقوں سے دور رہنے کی بھی درخواست کی اور اس بات کا اعادہ کیا کہ اس مشکل کا بہادری کے ساتھ مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت جلد ہی چھوٹے جہازوں کے بارے میں ایڈوائزری جاری کرے گی۔
این ڈی ایم اے کے سربراہ نے کہا کہ بیپرجوئے کل (جمعرات) سہ پہر تک کیٹی بندر سے ٹکرا سکتا ہے، کراچی کے علاقوں میں اربن فلڈنگ کا خطرہ ہے جبکہ 62 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
ہر دو گھنٹے کے بعد طوفان سے متعلق معلومات متعلقہ اداروں کے ساتھ شیئر کی جا رہی ہیں، کراچی ایئرپورٹ پر چھوٹے طیاروں کی آمدورفت روکی جا رہی ہے جبکہ کمرشل طیاروں کے حوالے سے بھی جلد فیصلہ کیا جائے گا۔
چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ نقل مکانی کرنے والی آبادی کا ڈیٹا بینک بھی مرتب کیا گیا ہے، اگر مزید علاقے زیر آب آئے تو نقل مکانی کا ایک اور مرحلہ شروع ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ چھوٹے طیاروں کی پروازیں فوری طور پر بند کرنے کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں جبکہ کمرشل پروازوں کے حوالے سے فیصلہ شام کو ہونے والے اجلاس میں کیا جائے گا۔