کراچی: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے ماہانہ 12 ارب روپے کے خسارے اور مجموعی طور پر 740 ارب روپے سے زائد کے خسارے کے باوجود اپنے ملازمین کو ان کی ‘اچھی’ کارکردگی پر انکریمنٹ بونس دینے کا اعلان کیا ہے۔
دی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پی آئی اے انتظامیہ نے رواں سال اپریل سے ستمبر تک مثبت مالی نتائج کی فراہمی کے لیے اپنے ملازمین کی کاوشوں کا اعتراف کرتے ہوئے بونس کا اعلان کیا۔
انتظامیہ یکم اکتوبر 2023 سے انکریمنٹ بونس کا اطلاق کرے گی جبکہ انہیں جو رقم ادا کی جائے گی اس کا فیصلہ 2022 میں جاری ہونے والے بونس کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔
پی آئی اے کے اعلامیے کے مطابق یہ اضافہ 31 مارچ 2023 کو ادا کی جانے والی تنخواہ کا 5 سے 10 فیصد ہوگا، جن ملازمین نے اکتوبر 2023 تک یا اس سے پہلے کمپنی چھوڑنے کا نوٹس دیا ہے وہ بونس کے اہل نہیں ہوں گے۔
وہ ملازمین جو حال ہی میں بھرتی ہوئے ہیں اور یکم اپریل 2022 سے 30 ستمبر 2023 تک ترقی یا تنخواہ میں اضافہ حاصل کرچکے ہیں وہ بھی انکریمنٹ کے اہل نہیں ہیں۔
دریں اثنا، انضباطی مقدمات کا سامنا کرنے والے ملازمین بھی بونس کے اہل نہیں ہوں گے۔
یہ بات حیران کن ہے کہ قومی ایئرلائن نے بونس کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب اسے بار بار ایندھن کی بندش کی وجہ سے آپریشنز کو برقرار رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
پی آئی اے کی ماہانہ آمدن 22 ارب روپے ہے اور اس کے اخراجات 34 ارب روپے تک ہیں اور پی آئی اے کا مجموعی خسارہ 740 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے حال ہی میں قومی ایئرلائن کے مالی بحران پر رونا رویا تھا۔
پی آئی اے نے سرکاری گارنٹی پر کمرشل بینکوں سے 260 ارب روپے کا قرض لیا ہے۔ حکومت ایف بی آر کو ایک ارب 25 کروڑ روپے ٹیکس ادا نہیں کر رہی اور سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کو ماہانہ ایک ارب روپے سے زائد کی ادائیگی نہیں کر سکی۔
نگران وفاقی وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد کے مطابق 34 میں سے 15 طیارے گراؤنڈ ہیں اور ان میں سے کچھ مکمل طور پر آپریشنل بھی نہیں ہیں، ایسے میں ملازمین کے لیے بونس کا اعلان ملک میں ہنسی کا باعث بنتا دکھائی دے رہا ہے۔