اسلام آباد: نگران حکومت کے وزیر نجکاری فواد حسن فواد نے کہا ہے کہ قومی ایئرلائن کی نجکاری کے منصوبے کا مسودہ تیار کرنے کے لیے مشیر مقرر کیا جائے گا۔
سبکدوش ہونے والی مخلوط حکومت نے اگست میں کہا تھا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کی نجکاری کے ساتھ ساتھ تین بڑے ہوائی اڈوں پر آپریشنز کی آؤٹ سورسنگ کی جائے گی۔
پی آئی اے کی نجکاری اس وقت کی گئی ہے جب پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ مالیاتی نظم و ضبط کے منصوبوں کے حصے کے طور پر ایسے خسارے میں چلنے والے اداروں کے بارے میں پالیسی تیار کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
پاکستان نے جون میں آئی ایم ایف سے 3 ارب ڈالر کا بیل آؤٹ حاصل کیا تھا تاکہ خود مختار قرضوں کی عدم ادائیگی کو روکا جا سکے۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم سنگل ٹرانزیکشن ایڈوائزر کا تقرر کریں گے، ممکنہ طور پر اس تقرری کو بدھ کو حتمی شکل دے دی جائے گی کیونکہ ملک کی 350 ارب ڈالر کی بیمار معیشت مزید تاخیر کی متحمل نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ مالیاتی مشیر کی رپورٹ حکومت کو حتمی فیصلہ کرنے کے قابل بنائے گی۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم پی آئی اے کی پروازوں کو جاری رکھنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں تاہم یہ بہت مشکل کام ہے، ملک کے کسی بھی مالیاتی ادارے کو پی آئی اے کو مزید قرض دینے کی خواہش نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایئرلائن کو سالانہ 156 ارب روپے (556.96 ملین ڈالر) کا نقصان ہو رہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ 34 طیاروں کے بیڑے میں سے 15 طیارے، جن میں سے 6 لیز پر ہیں، مالی مشکلات کی وجہ سے گراؤنڈ کیے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جون 2023 تک ایئر لائن کو 713 ارب روپے (2.55 ارب ڈالر) کا نقصان ہوا تھا۔
انہوں نے کہا، ہم اب اسے برداشت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں، پاکستان کو امید ہے کہ 2020 میں جعلی پائلٹ اسکینڈل کے بعد پی آئی اے کی برطانیہ کے لیے پروازیں معطل کردی گئی تھیں۔
خیال رہے کہ یورپی یونین کی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کی جانب سے پائلٹ لائسنس اسکینڈل کے بعد پی آئی اے کی یورپی یونین کے لیے پروازوں کا اجازت نامہ منسوخ کیے جانے کے بعد سے پی آئی اے کی یورپ اور برطانیہ کے لیے پروازیں معطل ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مقامی ایوی ایشن حکام نے انہیں آگاہ کیا ہے کہ یورپی ایجنسی ممکنہ طور پر اس سال کے آخر یا اگلے سال کے اوائل میں حتمی حفاظتی جائزے کے لئے پاکستان کا دورہ کرے گی، جس کے نتیجے میں پابندی ختم ہوسکتی ہے۔